ممبئی: (ویب ڈیسک) دنیا بھر میں کورونا وائرس کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، اس مہلک وباء کے باعث لاکھوں افراد زندگی کی بازی ہار گئے ہیں جبکہ مختلف ممالک میں بیماری پر قابو پانے کے لیے ادویات بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، تاہم کورونا وائرس کی بیماری کے بعد سب سے بڑا مسئلہ ہے جعلی خبریں ہیں، ان خبروں کے باعث معاشروں میں افراتفری پھیل رہی ہے جبکہ جنوبی ایشیا میں سخت کریک ڈاؤن دیکھنے کو مل رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق جعلی خبریں پھیلانے پر سینکڑوں افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جنوبی ایشیا کارروائیوں میں سرفہرست ہے، گرفتار ہونے والوں میں زیادہ تر کا تعلق نوجوانوں سے ہے جو سوشل میڈیا کا غلط استعمال کر رہے ہیں اور ان خبروں کوتیزی سے پھیلا رہے ہیں۔
جنوبی ایشیا کے ڈپٹی ڈائریکٹر آف ہیومن رائٹس فل رابرٹسن کا کہنا تھا کہ حکومتیں جعلی خبروں کے لیبل کو اپنے حقوق پامال کرنے کی کوششوں کو سینسر کرنے کے لئے استعمال کررہی ہیں تاکہ ان خیالات اور بیانات کو سنجیدہ کیا جا سکے۔
دوسری طرف بھارت میں کورونا وائرس کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کے بعد کورونا وائرس سے متعلق جعلی خبریں بھی عفریت بن چکی ہیں، پولیس بھی کارروائی کر رہی ہے تاہم مہلک وباء سے متعلق جعلی خبریں پولیس کے لیے درد سر بن گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جعلی خبریں: کورونا وائرس کا عفریت بڑھنے پر ایشیا میں سخت کریک ڈاؤن ہونے لگا
بھارتی خبر رساں ادارے ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق ریاست مہاراشٹر میں جعلی خبریں پھیلانے پر اب تک 350 سے زائد ایف آئی آر درج کر لی گئی ہیں، 16 نامعلوم شکایات بھی درج کر لی گئی ہیں۔
خبر رساں ادارے کے مطابق مہاراشٹر سائبر سیل نے ریاست میں تیزی سے پھیلنے والی جعلی خبروں کیخلاف سخت اقدامات اُٹھائے ہیں۔ یہ تمام جعلی خبریں سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلائی جا رہی ہیں۔
بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق ریاست میں 11 ہزار سے زائد مقدمات بھی درج کیے گئے ہیں، تمام مقدمات قانون کی خلاف ورزی پر درج کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ تھائی لینڈ، بھارت اور منگولیا میں جعلی خبریں پھیلانے پر سینکڑوں افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے، گرفتار ہونے والوں میں زیادہ تر تعداد نوجوانوں کی ہے جو جعلی خبریں کے ذریعے سنسنی پھیلا رہے تھے۔
ہیومن رائٹس ایسوسی ایشن کے مطابق ان جعلی خبروں کے ذریعے ملکوں کی حزب اختلاف کے افراد یا پھر صحافیوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو میں درمیانی عمر ایک خاتون کو جعلی خبریں پھیلانے پر گرفتار کیا گیا اور رواں ہفتے کے دوران انہیں تین دن کے لیے جیل میں رکھا گیا۔
کمبوڈیا میں ایک پنڈت کو حراست میں لیا گیا جس نے سوشل میڈیا کی مشہور ویب سائٹ فیس بک پر کمبوڈین وزیراعظم ہن سین کا ایک جعلی بیان شائع کیا، اس پر اسے گرفتار کیا گیا اور دو سال تک قید کا سامنا کرنا پڑا۔
اے ایف پی کے مطابق ملک میں جعلی خبروں سے متعلق افواہیں پھیلانے پر کمبوڈین حکام نے حزب اختلاف کے چار رہنماؤں کو بھی گرفتار کیا جبکہ این جی او گروپ کو بھی حراست میں لیا گیا، جبکہ دیگر افراد ان کے علاوہ ہیں، ان افراد میں ایک 14 سالہ لڑکی بھی شامل ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق ان گرفتاریوں اور کارروائیوں سے لگتا ہے کہ کورونا وائرس سے متعلق جعلی خبریں پھیلانے پر جنوبی ایشیا میں سخت کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔
گزشتہ ماہ مارچ کے آخر میں تھائی لینڈ میں ایک ہنگامی حکم نامہ جاری کیا تھا جس نے کورونا وائرس (کووڈ 19) کے بارے میں آن لائن شیئرنگ کی غلط معلومات (ایسی معلومات جس سے خوف کو ہوا مل سکے) پھیلانے کو جرم قرار دیا تھا۔
دوسری طرف فلپائن میں بھی تھائی لینڈ کی طرح سختی کی گئی اور ریاستی قوانین کو مزید سخت کیا گیا اور کورونا وائرس سے متعلق جعلی خبریں پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان کیا گیا ہے، اس اعلان کے بعد حکام نے جعلی خبریں پھیلانے والوں کو گرفتار کیا اور انہیں سزائیں بھی دیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بھارت میں بھی کورونا وائرس سے متعلق افواہیں اور جعلی خبریں پھیلانے پر 100 سے زائد افراد کو بھی پکڑا گیا اور ان میں سے زیادہ تر کو ایک سال کی سزا سنائی گئی۔
سنگا پور میں جھوٹی افواہیں پھیلانے پر ایک سخت ترین قانون منظور کیا گیا، اس قانون کو گزشتہ سال اکتوبر 2019ء میں منظور کیا گیا اور کورونا وائرس سمیت جھوٹی خبریں پھیلانے والوں کو سخت ترین سزائیں دینے کا اعلان کیا گیا۔
انڈونیشیا میں پولیس نے ایسے 80 لوگوں کو گرفتار کیا جو کورونا وائرس سے متعلق جعلی خبریں اور افواہیں پھیلا رہے تھے، انڈونیشیا میں اس کے لیے سخت ترین قوانین منظور کیے گئے ہیں، گرفتار ہونے والوں کو پانچ سال کے لیے جیل کی ہوا کھانا پڑے گی۔