ہنگری میں جعلی خبروں کیخلاف مہم کا آغاز

Published On 09 September,2020 06:25 pm

بوداپست: (ویب ڈیسک) ہنگری میڈیا اتھارٹی (این ایم ایچ ایچ) نے جعلی خبروں کیخلاف مہم کا آغاز کیا ہے۔

’ہنگری ٹوڈے‘ کے مطابق یورپی یونین کے ملک ہنگری میں ملکی میڈیا اتھارٹی نے ایک مہم کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد لوگوں کو مدد کرنا ہے تاکہ وہ جعلی خبروں کی پہچان کر سکیں۔

یاد رہے کہ کورونا وائرس کی وباء جب سے شروع ہوئی ہے دنیا بھر میں تیزی سے جعلی خبریں پھیل رہی ہیں، ان خبروں کو روکنے کے لیے دنیا بھر کے بڑے ممالک کارروائیاں اور مہم بھی چلا رہے ہیں۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے چند روز قبل ایک بریفنگ کے دوران بتایا تھا کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس کے خوف کے باعث پھیلائی جانے والی جعلی خبروں نے سینکڑوں لوگوں کی جان لے لی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی خبریں: ہنگری میں لوگوں کو آگاہی مہم دی جانے لگی

ہنگری ٹوڈے کے مطابق ایوا ٹافرنر کا کہنا ہے کہ مہم کا مقصد لوگوں کو آگاہ کرنا ہے کہ سوشل میڈیا پر جعلی خبریں شیئر کرنا بہت زیادہ نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق 2019ء میں ہنگری میں ہونے والے ایک سروے میں بتایا گیا تھا کہ میڈیا سے تعلق رکھنے والے آدھے سے زیادہ لوگوں نے جعلی خبروں کا سامنا کیا۔

ایوا ٹافرنر کا مزید کہنا تھا کہ اس مہم کے آغاز کے دوران عوام کو جعلی خبروں سے بچانے کے لیے مفید مشورے بھی دیئے جائیں گے تاکہ وہ اس عفریت سے بچ سکیں۔

یاد رہے کہ ہنگری میں سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں کی زیادہ تر تعداد نوجوان کی ہے، جن کی عمر 16 سال یا اس سے زائد ہے، اس عمر کے افراد 53 فیصد افراد انٹر نیٹ استعمال کرتے ہیں۔ جنہوں نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوشل میڈیا استعمال کرنے کے لیے اکثر جعلی خبریں پڑھنے کو ملتی ہیں۔

خبر رساں ادارے کے مطابق ملک میں ہونے والے سروے میں بتایا گیا ہے کہ 47 فیصد شہریوں کا کہنا ہے کہ جعلی خبروں کا سامنا سوشل میڈیا پر ہوتا ہے تاہم 23 فیصد کا ماننا ہے کہ انہوں نے جعلی خبریں مختلف ویب سائٹس پر پڑھی ہیں۔

سروے میں پتہ چلا کہ ہنگری میں انٹرنیٹ اسعتمال کرنے والوں کی تعداد 65 لاکھ کے قریب ہے جن کی عمر 16 سال یا اس سے زیادہ ہے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی بڑی تعداد کو جعلی خبروں کا سامنا کرنا پڑا ہے، 59 فیصد لوگ سمارٹ فون کے ذریعے مختلف ویب سائٹس کو دیکھتے ہیں جبکہ 59 فیصد ہی لوگ کمپیوٹر پر بیٹھ کر پڑھتے ہیں اور صرف 9 فیصد لوگ سمارٹ ٹی وی یا ٹیبلٹ استعمال کرتے ہیں۔ 

Advertisement