لاہور: (ویب ڈیسک) سوشل میڈیاکی مشہور ویب سائٹ فیس بک کی جانب سے اپنی تمام ایپس میں افواہوں اور غلط معلومات کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے کافی عرصے سے متعدد اقدامات کیے جارہے ہیں۔
اسی سلسلے میں فیس بک نے پاکستان میں غلط معلومات کے پھیلاؤ کی روک تھام اور ایک سال سے زائد پرانی تصاویر کو شیئر کرنے سے قبل اضافی تفصیلات فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے جو ممکنہ طور پر نقصان دہ اور گمراہ کن معلومات پر مبنی ہوں۔
پاکستان میں متعارف کرائے جانے والے فیچر کے بارے میں فیس بک کمپنی کے ایک ترجمان نے بتایا کہ اگر صارفین پرانی تصاویر پر مبنی پوسٹ شیئر کرنے کے خواہاں ہوں تو اس حوالے سے ہم لوگوں کو گمراہ کن مواد کی پہچان میں مدد کریں گے جبکہ مستند معلومات کے تعین کے لیے انہیں ضروری پس منظر فراہم کریں گے۔
اس نئے فیچر سے پاکستان میں صارفین کے سامنے اس وقت پیغام نظر آئے گا ،جب وہ مخصوص اقسام کی تصاویر بشمول ایک سال پرانے فوٹوز شیئر کرنے کی کوشش کریں گے اور جو فیس بک کی پرتشدد مواد سے متعلق گائیڈ لائنز کی خلاف ورزی سے قریب ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا پر جعلی خبریں شیئر کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کا اعلان
صارفین کو وقتاً فوقتاً انتباہی پیغام بھی ملیں گے کہ جو تصویر وہ شیئر کرنے والے ہیں وہ نقصان دہ یا گمراہ کن مواد پر مبنی ہے جس کی نشاندہی مصنوعی ذہانت اور انسانی جائزوں کے امتزاج سے کی جائے گی۔
واضح رہے کہ دنیا بھر میں تصاویر اور ویڈیوزکی بنیاد پر غلط معلومات پھیلنے کا خطرہ بڑھتا جارہا ہے اور فیس بک کو اس کی روک تھام میں ناکامی پر شدید تنقید کا سامنا ہوتا ہے، جس کی وجہ سے وہ اس کے حل کے لیے کافی کھ کیا جارہا ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں متعارف کرائے گئے اس فیچر کا مقصد اس کی غلط معلومات روکنے کے لئے تین جہتی حکمت عملی یعنی ہٹانے، محدود کرنے اور آگہی پر کاربند رہنے کو بہتر بنانا ہے۔
فیس بک ایسا مواد ہٹا دیتا ہے جو اسکے کمیونٹی اسٹینڈرڈز کے خلاف ہو اور یہ غلط معلومات کے پھیلاؤ کو بھی کم کرتا ہے جب اسے خود مختار اداروں کی جانب سے اسے غلط قرار دیا جاتا ہے اور اس طرح کی خبروں کا 80 فیصد تک پھیلاؤ کم ہوجاتا ہے۔
پاکستان میں فیس بک خبروں کی درستی جانچنے کے لیے پوئنٹرز کے سند یافتہ ادارے اے ایف پی کے ساتھ کام کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت کا جعلی خبریں پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان
اس کے نزدیک لوگوں کو زیادہ باخبر بنانا بھی اہم ہے اور پاکستان میں فیس بک ایسی کمیونٹی سامنے لانے پر بھی توجہ دیتا ہے جو غلط معلومات کی پہچان میں مہارت رکھتی ہو اور خبروں کے بااعتماد ذرائع سے بھی واقف ہو۔
یہ فیچر کچھ عرصے پہلے متعارف کرائے جانے والے ایک فیچر سے کافی حد تک ملتا جلتا ہے جس میں صارفین کو اس وقت خبردار کیا جاتا جب ان کی جانب سے شیئر کیا جانے والا مضمون 90 دن سے زیادہ پرانا ہو۔
صارف کو یہ نوٹیفکیشن اس وقت نظر آئے گا جب وہ کسی پرانے مضمون پر شیئر بٹن کو کلک کرے گا۔
اس فیچر کے حوالے سے کمپنی کا کہنا تھا کہ مضمون کے شائع ہونے کا وقت ایک اہم عنصر ہے جو لوگوں کو یہ فیصلہ کرنے میں مدد دے گا کہ انہیں کیا پڑھنا چاہیے، کس پر اعتماد اور شیئر کرنا چاہیے۔
فیس بک کی جان سے دیگر اقسام کے انتباہی لیبلز پر بھی غور کیا جارہا ہے جیسے کووڈ 19 سے متعلقہ مضامین پر اضافی معلومات جس میں لنک کے ذرائع کا پس منظر اور قابل اعتبار طبی معلومات کے لیے فیس بک کے اپنے کووڈ 19 انفارمیشن سینٹر کا لنک شامل ہوگا۔