برلن: (ویب ڈیسک) دنیا بھر میں جعلی خبریں اس وقت عفریت بنی ہوئی ہیں، ایسی کچھ خبریں چھاتی کے سرطان سے متعلق سوشل میڈیا پر پھیل رہی ہیں۔
محققین کے مطابق چھاتی کے سرطان سے متعلق ایسی افواہیں مختلف معاشروں میں موجود ہیں، جن پر لوگ یقین رکھتے ہیں، مگر ان کا حقائق سے کوئی لینا دینا نہیں۔
امریکی کینسر سوسائٹی کے مطابق متعدد عوامل کو بریسٹ کینسر یا چھاتی کے سرطان کے ساتھ تعلق کے حوالے سے پیش کیا جاتا ہے لیکن محققین کو اس سرطان سے ان کے تعلق کے کوئی شواہد نہیں ملے۔
چھاتی کا سرطان اگر بر وقت تشخیص کر لیا جائے، تو اس کا علاج ممکن ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق اس سلسلے میں شعور و آگہی کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ تاہم یہ بھی اہم ہے کہ بیماری سے متعلق افواہوں اور من گھڑت بیانیوں پر دھیان نہ دھرا جائے اور اس سائنسی حقائق پیش نظر رہیں۔
انٹرنیٹ پیغامات اور ای میلز کے ذریعے ایک افواہ پھیلتی نظر آتی ہے کہ پسینے کی بو سے نجات دینے والے مادے خصوصاﹰ بغل گند‘ کے خلاف مستعمل ڈیوڈرنٹس جلد میں جذب ہو جاتے ہیں اور لمف کی ترسیل کے عمل کو متاثر کرتے ہیں۔ لمف وہ زرد مائع ہے جو جسمانی بافتوں میں دوڑتا پڑتا ہے اور اس میں خون کے سفید خلیات ہوتے ہیں۔ افواہوں کے مطابق یہ خطرناک کیمیائی مادے جسم میں جمع ہوتے رہتے ہیں اور یوں بریسٹ کینسر کا باعث بنتے ہیں۔
تاہم سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اب تک ان دعوؤں کے حق میں کوئی شواہد نہیں ملے۔ محققین کے مطابق پسینے کی بو ختم کرنے والے مادوں کی وجہ سے بریسٹ کینسر کے خطرات میں اضافے سے متعلق ثبوت نہیں ہیں۔ ان کیمیائی مادوں کی وجہ سے اگر چھاتی کا سرطان ہونے کا کوئی امکان ہے بھی، تو وہ انتہائی کم ہے۔
سرطان کی بیماری مریض کے لیے کسی صدمے سے کم نہیں ہوتی۔ سرطان کی لگ بھگ نصف تعداد کو احتیاطی تدابیر کے ذریعے بچایا جاسکتا ہے۔ سگریٹ نوشی ہر پانچویں ٹیومر کی ذمہ دار ہے۔ سگریٹ کا دھواں نہ صرف پھیپڑوں بلکہ دیگر اقسام کے سرطان کا بھی باعث بنتا ہے۔
انٹرنیٹ پر ایسی افواہوں کی بھی بھرمار ہے کہ برا پہننے سے چھاتی کا سرطان لاحق ہو جاتا ہے۔ وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ برا کے استعمال سے لمف نامی جسمانی مادے کا بہاؤ متاثر ہوتا ہے۔
سائنسی اور طبی طور پر تاہم اس دعوے کے حق میں شواہد نہیں ملے۔ 2014 میں تو 15 سو سے زائد خواتین پر مطالعاتی تحقیق بھی کی گئی، جس کے نتیجے میں کہا گیا کہ برا پہننے اور نہ پہننے والی خواتین کے درمیان چھاتی کے سرطان کی شرح کا کوئی فرق سامنے نہیں آیا۔