لاہور: (ویب ڈیسک) سوشل میڈیا پر چند روز خبریں وائرل ہو رہی ہیں جس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ نیو یارک میں روز ویلٹ ہوٹل کو ٹیتھیان کاپر کمپنی کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ یہ سکرین شارٹس جعلی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا کی مشہور ویب سائٹ وٹس ایپ پر چند روز سے میسج اور وکی پیڈیا کا سکرین شاٹ گردش کر رہا ہے، جس کے مطابق نیویارک میں پی آئی اے کی ملکیت روز ویلٹ ہوٹل کو ٹیتھیان کاپر کمپنی کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ ٹیتھیان کاپر کمپنی آسٹریلین کمپنی ہے جسے پاکستان میں ریکوڈک منصوبے کے لیے ٹھیکہ دیا گیا تھا، تاہم سپریم کورٹ نے اس ٹھیکے کو غیر قانونی قرار دیا تھا، جس کے بعد اس کمپنی نے بین الاقوامی عدالت میں قانونی جنگ لڑی اور پاکستان پر بھاری جرمانہ عائد کروایا اور جرمانے کی ادائیگی کی مد میں روز ویلٹ (نیویارک) اور سکرائب (پیرس) کی ملکیت کے حصول کی کوششیں شروع کردیں۔
ویکی پیڈیا کے سکرین شاٹ کے ساتھ میسج بھی گردش کر رہا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یہ روز ویلٹ ہوٹل کا مقدر ہے، ریکوڈک مائننگ کمپنی اب اس کی نئی مالک ہے۔ یہ کب ہوا؟
اگر وکی پیڈیا پر روز ویلٹ کے پیج کو دیکھا جائے تو وہاں ہوٹل کے مالک کے آگے پی آئی اے کا نام ہے۔ یہاں سوال یہ ہے کہ پھر یہ سکرین شاٹ کہاں سے آیا؟
اگر وکی پیڈیا پیج کی ہسٹری دیکھی جائے تو پتہ چلتا ہے کہ آٹھ مارچ کو پیج پر روز ویلٹ ہوٹل کی ملکیت تبدیل کر کے ٹیتھیان کاپر کمپنی کے نام کی گئی تھی، جسے گذشتہ روز یعنی 30 مارچ کو دوبارہ تبدیل کرکے پی آئی اے کے نام کر دیا گیا ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق حکومتی ماہر قانون نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ابھی اثاثوں میں پی آئی اے کے حصص منجمد کیے گئے ہیں، ان کی ملکیت منتقل نہیں ہوئی اور پاکستان نے اس فیصلے کو چیلنج کیا ہوا ہے۔
واضح رہے کہ ٹیتھیان کمپنی نے ورلڈ بینک کی ثالثی عدالت کی جانب سے 5.97 ارب ڈالر کی ادائیگی کے فیصلے کے نفاذ کے لیے برٹش ورجن آئی لینڈ کی ایک عدالت سے رجوع کر رکھا ہے اور اسی کیس میں ان اثاثوں کے حصص منجمد کیا گیا ہے۔
26 مارچ 2021 کو ٹیتھیان کاپر کمپنی نے نیو یارک کی ایک عدالت سے رجوع کیا ہے جس میں دو فرموں کی معلومات مانگی گئی ہیں۔ ٹیتھیان کے مطابق یہ دونوں فرمیں (نارٹن روز اور وائٹ اینڈ کیس) ممکنہ طور پر ان دو ہوٹلوں (روز ویلٹ اور سکرائب) کی مالیت کم کرنے میں حکومت پاکستان کی مدد کرسکتی ہیں۔