نیو یارک: (ویب ڈیسک) امریکا نے ایران کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے سے متعلق اطلاعات خبروں کو جعلی قرار دیدیا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک بیان میں کہا کہ اس بارے میں اطلاعات سچ نہیں ہیں۔ وائٹ ہاؤس کی چیف آف اسٹاف رون کلین نے بھی امریکی میڈیا سے بات چیت میں ان خبروں کی تردید کی اور کہا کہ قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے۔
بیانات کے بعد اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر ماجد تخت روانچی نے بھی کہا کہ اس حوالے سے خبریں غیر مصدقہ ہیں۔ ایران کی سرکاری میڈیا سے وابستہ ینگ جرنلسٹ کلب نے ان کے حوالے سے بتایا کہ ایران میں امریکی قیدیوں کی رہائی کے معاہدے کے حوالے سے خبر کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
اس دوران برطانوی حکام نے ایرانی نژاد برطانوی شہری اور معروف کارکن نازنین زغاری ریٹکلف کی ممکنہ رہائی سے متعلق ایک علیحدہ معاہدے کے بارے میں بھی غیر مصدقہ اطلاعات کو نظر انداز کر دیا ہے۔
ابھی یہ بات واضح نہیں ہے کہ آیا اس طرح کی اطلاعات ویانا میں جوہری معاہدے پر جاری مذاکرات میں خلل ڈالنے یا پھر موقف کو سخت کرنے کی کوشش کا حصہ ہیں یا نہیں۔
قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے سب سے پہلے ایران حامی لبنانی ٹی وی چینل نے خبریں نشر کی تھیں پھر اس کے بعد ایران کے ایک سرکاری چینل نے بھی نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر سرکاری حکام کے حوالے سے یہ خبر نشر کی کہ امریکا اور برطانیہ سے ایک معاہدہ طے پا گیا ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا کہ ایران نے چار امریکی قیدیوں کو رہا کرنے پر اتفاق کر لیا ہے جس کے بدلے میں امریکا تمام ایرانی قیدیوں کو رہا کر دے گا۔ ان اطلاعات میں یہ بھی کہا گیا کہ معاہدے کے تحت امریکا نے ایران کے منجمد تقریبا ًسات ارب ڈالر کے اثاثے بھی جاری کرنے سے اتفا ق کیاہے۔
خبروں میں ایک غیر مصدقہ معاہدے کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ نازنین زغاری ریٹکلف کی رہائی کے بدلے میں برطانیہ نے بھی 40 کروڑ پاونڈ کی رقم ایران کو ادا کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔ جبکہ برطانوی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ برطانیہ اس کیس کے حل کے لیے اپنی کوششیں مستقبل میں جاری رکھے گا۔
گزشتہ ہفتے ہی تہران کی ایک عدالت نے نازنین زغاری ریٹکلف کو مزید ایک برس قید کی سزا سنائی تھی جنہوں نے اپنی پانچ برس قید کی سزا پہلے ہی مکمل کرلی تھی۔ زغاری کے شوہر رچرڈ ریٹکلف نے خبر رساں ادارے اے پی سے بات چیت میں کہا کہ انہیں قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے کسی معاہدے کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں اور اس وقت وہ اس حوالے سے شکوک و شبہات میں مبتلا ہیں۔