نئی دہلی: (ویب ڈیسک) فیس بک دنیا بھر میں سب سے زیادہ استعمال کیا جانے والا پلیٹ فارم ہے، دنیا بھر میں رہنے والے لوگ ایک دوسرے سے جوڑے رہنے کے لیے اس پلیٹ فارم کو استعمال کرتے ہیں، فیس بک کا استعمال جہاں مثبت چیزوں کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے وہیں پر اس کا غلط استعمال بھی عوام کیلئے مسائل پیدا کر رہا ہے، جس کی بڑی مثال جعلی خبریں ہیں۔ اس وقت سب سے زیادہ منظم طریقے سے جعلی خبریں بھارت میں پھیلائی جاتی ہیں، پاکستان سمیت عالمی میڈیا بھی بھارت کے ملوث ہونے کی حقیقت سامنے لا چکا ہے تاہم بھارت میں جعلی خبروں کے باعث دنیا کی سب سے بڑی استعمال کی جانے والی سوشل میڈیا کی ویب سائٹ فیس بک بھی پریشان ہو گئی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت میں فیس بک کے ریسرچرنے تین ہفتوں تک سوشل نیٹ ورک کے الگورتھم کی سفارشات پر عمل کرنے کے بعد 2019ء میں کہا تھا کہ تین ہفتوں میں میں نے مردہ لوگوں کی اتنی زیادہ تصاویر دیکھی ہیں جتنی میں نے اپنی پوری زندگی میں نہیں دیکھیں۔
ریسرچر کی یہ رپورٹ ’دی فیس بک پیپرز‘ نامی اندرونی دستاویزات کے ذخیرےکا حصہ تھی جو حال ہی میں نیویارک ٹائمز اور دیگر امریکی جریدوں نے حاصل کی تھی۔ دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے فیس بک اپنی بڑی مارکیٹ بھارت میں دوسری چیزوں کے علاوہ جعلی خبروں، نفرت انگیز اور اشتعال انگیز مواد سمیت تشدد کا جشن منانے جیسی چیزوں سے نپٹنے میں ناکام ہو رہا ہے۔
نیو یارک ٹائمز کے مطابق بھارت کی سرکاری طور پر تسلیم شدہ 22 زبانوں میں فیس بک کی جانب سے کم سرمایہ کاری اورثقافتی ہم آہنگی کے فقدان کے باعث حالات مزید خراب ہوئے۔
ترجمان فیس بک نے بتایا کہ انکشافات نے کمپنی کو بھارت میں نظام کا مزید سختی اور سنجیدگی سے جائزہ لینے پر مجبور کیا اور ان کو بہتر بنانے کے لیے پروڈکٹ میں تبدیلی کی گئی۔
فیس بک کے ساتھ کام کرنے والی حقائق کی جانچ کرنے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ وہ صارفین کی جانب سے فلیگ کی جانے والی مشکوک خبروں اور پوسٹس کو کراس چیک اور ٹیگ کرتے ہیں۔ اسکے بعد نیٹ ورک سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ ایسی پوسٹس کو ہٹا دے گا۔
حقائق کی جانچ کرنے والی تنظیم کے سینیئر اہلکار نے مجھے بتایا کہ ہماری جانب سے کسی خبر یا پوسٹ کو ٹیگ کرنے کے بعد فیس بک کیا کرتا ہے اس پر ہمارے پاس درحقیقت کوئی اخلاقی یا قانونی اختیار نہیں ہے۔