اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وفاقی حکومت نے جعلی خبروں پھیلانے والوں کیخلاف سخت ایکشن لینے کے لیے بل تیار کر لیا۔
گزشتہ روز وفاقی وزیر اطلاعات فوا دچودھری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ فیک نیوز (جعلی خبر) پر ایکشن ہونا چاہئے، اس حوالے سے بل تیار کر لیا گیا ہے، احتجاج کے باعث بل التواءکا شکار ہے، قوانین کے بغیر مسائل حل نہیں ہوں گے، فیک نیوز کا مسئلہ کافی حد تک بڑھ چکا ہے۔
اس سے قبل عرب نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری کا کہنا تھا کہ میڈیا کا سب سے بڑا چیلنج فیک نیوز ہے، پہلے خبر پھیلانے کے ذرائع محدود تھے، لوگوں کو اصل خبر تک پہنچنے میں وقت لگتا تھا لیکن اب خبر پھیلانے کے ذرائع زیادہ ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے فیک نیوز کا مسئلہ بھی بڑھ رہا ہے۔ 1990ءکی دہائی کے بعد انفارمیشن ٹیکنالوجی میں انقلاب آیا تو خبر پھیلانے کے ذرائع بھی بڑھتے گئے، اب فیک نیوز اور اصل خبر میں توازن پیدا کرنے کا مسئلہ درپیش ہے جو موجودہ دور میں میڈیا کا سب سے بڑا چیلنج ہے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا میں فیک نیوز کا بحران ٹیکنالوجی کی وجہ سے ہے، جس طریقے سے ٹیکنالوجی بڑھی، فیک نیوز کے حوالے سے اہمیت کو سمجھنے کی ضرورت میں بھی اضافہ ہوا۔ خبر دینے والوں کی تربیت ضروری ہے تاکہ وہ اصل اور جعلی خبر میں فرق کر سکیں۔ حال میں پنڈورا لیکس کا معاملہ سامنے آیا تو سوشل میڈیا پر پی ٹی وی کے بینر سے ایک فیک نیوز جاری ہوئی جس میں ایک سیاستدان کے صاحبزادے کی آف شور کمپنیوں کا ذکر کیا گیا، یہ خبر پرائیویٹ میڈیا نے بغیر تصدیق کے چلا دی جو تیزی سے ہر جگہ پہنچی۔
فواد چودھری نے بتایا کہ امریکا میں صدر اوباما نے 2013ءمیں کہا تھا کہ جدید دور میں حکومتوں کو سب سے بڑا چیلنج فلو آف انفارمیشن کا ہے کیونکہ اسے پارٹیوں، حکومتوں اور ممالک کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے۔ بھارت نے غیر سیاسی واقعات کو سیاست کے لئے استعمال کیا، بھارت نے 785 ویب سائٹس کے ذریعے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کیا، غلط خبریں چلائیں، یہ ویب سائٹس بھارت کی سرکاری نیوز ایجنسی اے این آئی سے لنک تھیں اور وہ ہندوستان کے بڑے چینلز کے ساتھ لنک تھی، ان کا کام صرف پاکستان کے بارے میں فیک نیوز جنریٹ کرنا تھا اور اب بھی ایسا ہی کیا جا رہا ہے۔