روس اور چین غلط معلومات پھیلانے میں ملوث ہیں: امریکی تحقیقی ادارے کا انکشاف

Published On 13 December,2021 08:31 pm

واشنگٹن: (ویب ڈیسک) امریکا میں تحقیقی ادارے نے کہا ہے کہ ڈس انفارمیشن (غلط معلومات) پھیلانے میں روس اور چین دونوں ملوث ہیں۔

واشنگٹن میں قائم تحقیقی ادارے،  سینٹر فار یورپین پالیسی انالسز  نے بتایا کہ میدان میں قریبی تعاون کے بارے میں موجود ثبوت محدود نوعیت کا ہے لیکن اس سلسلے بیانیے کی موجود مثالیں کئی ایک ہیں۔ سال 2019ء کے اواخر میں چین کے شہر ووہان میں کورونا وائرس کے انکشاف کے بعد چلائی گئی غلط معلومات کی مہم کو دیکھا جا سکتا ہے۔ اس ضمن میں چینی ماہرین نے روس کے غلط اطلاعات دینے والوں کے وضع کردہ طریقہ کار کو اپنایا، جس میں انہی اصطلاحوں کا چربہ، طریقہ کار اور تیکنیک کے عمل کو دہرایا گیا۔

تحقیق کار بین دوبو، ایڈورڈ لکاس اور جیک مورس نے رپورٹ میں کہا ہے کہ  کووڈ 19 کی وبا کے دوران، چین کی کمیونسٹ پارٹی نے ویکسین کی افادیت اور وائرس کی ابتدا سے متعلق غلط اطلاعات پھیلائیں جو کہ چین کی جانب سے ماضی میں اختیار کردہ انداز سے مختلف مہم تھی جس میں محض چین کے ہی متعلق معاملات کو اچھالا جاتا تھا۔

رپورٹ کے مصنفین نے بتایا ہے کہ غلط اطلاعات پر مبنی بیانیے پر نظر ڈالی جائے تو پتا چلتا ہے کہ یہ روس کی وضع کردہ داستان ہی کا چربہ ہے جس میں چین کے کرداروں کو ڈالا گیا ہے۔ اسی طرح، روس بھی چین کے انداز فکر کو اپنانے کی کوشش کر رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ چین اطلاعات کی لڑائی میں استعمال ہونے والے روس کے حربوں کی نقل کر رہا ہے، تاکہ بیانیے میں یکسانیت کا عنصر پایا جائے۔ اس کے برعکس، روس کی حکمت عملی میں مبینہ دروغ گوئی کا کھل کر استعمال کیا جاتا ہے۔ حالانکہ اس سلسلے میں روس کے پاس زیادہ وسائل موجود ہیں، چین کی غلط اطلاعات کی جنگ میں رائے عامہ کو متاثر کرنا اور معاشروں کو ایک دوسرے کے سامنے لا کھڑا کرنا ایسے ہتھکنڈے ہیں جو آزمائش کی سطح سے گزر رہے ہیں۔

مطالعاتی رپورٹ میں تحقیق کاروں نے مارچ 2020ء سے مارچ 2021ء کے عرصے کے دوران روس اور چین کی حکومتوں اور دونوں ملکوں کے سرکاری تحویل میں کام کرنے والے اداروں کی جانب سے پھیلائے گئے سوشل میڈیا کے ہزاروں پیغامات اور ویب سائٹس کے مضامین کو دیکھا اور پرکھا۔ ساتھ ہی، عالمی سطح پر سازش کے نظریات پھیلانے کے معاملے پر روس اور چین کے  ڈس انفارمیشن  کے مبینہ نظام پر دیگر گروپوں اور مطالعاتی اداروں کی رپورٹوں پر بھی نظر ڈالی گئی، تاکہ حاصل کردہ نتائج کا موازنہ کیا جا سکے۔ اس ضمن میں، کووڈ 19 کی وبا کے دوران روس اور چین کی  ڈس انفارمیشن  کی کارروائیوں کو بھی پیش نظر رکھا گیا۔

گزشتہ ہفتے جب یہ رپورٹ شائع ہوئی،  میٹا  نے، جو فیس بک اور انسٹاگرام کا سرپرست ادارہ ہے، اعلان کیا کہ اس کی جانب سے چین کی مبینہ سرپرستی میں چلنے والے سوشل میڈیا کے 600 سے زائد اکاؤنٹس کو بند کر دیا گیا ہے، جن میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ امریکا عالمی ادارہ صحت پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ یہ کہے کہ کووڈ 19 کا الزام حکومتِ چین پر عائد ہوتا ہے۔
 

Advertisement