لاہور: (ویب ڈیسک) سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس ویڈیو میں نوجوان پر اس لیے بدترین تشدد کیا جارہا ہے کیونکہ اس نے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی اوکاڑہ آمد پر اپنی دکان بند نہیں کی تھی۔
سوشل میڈیا پر مختلف اکاؤنٹس پر پر دعوے کیے جا رہے ہیں کہ لاہور میں عثمان بزدار نے گزرنا تھا اور وہاں سے جہاں سے بزدار نے گزرنا تھا ساری دکانیں بند کروا دی گئیں، شہزاد بک ڈپو والے نے دکان بند نہیں کی تو پولیس نے اسے مار کر بے ہوش کر دیا۔ محض وزیراعلیٰ کی گزرگاہ کی بناء پر عوام کے ساتھ ایسا سلوک کہ وہ زبردستی روز گار بند کر دے، ظلم ہے۔
ایک صارف نے لکھا کہ اس شخص کا صرف اتنا قصور ہے کہ اس نے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی اوکاڑہ آمد پر پولیس کا یہ حکم ماننے سے انکار کر دیا کہ ’یہ اپنی دکان بند نہیں کرے گا‘ ، اس ویڈیو میں زخمی شخص پر تشدد کرنے اور رسیوں سے باندھنے والے پولیس افیسر ہیں۔
دو ہفتے پہلے کامونکی میں کچھ افراد نے اپنے رشتہ دار کو تشدد کا نشانہ بنایا جنہیں پولیس نے FIR درج کر کے گرفتار کر لیا تھا
— Azhar Mashwani (@MashwaniAzhar) February 2, 2022
لیکن گزشتہ دو دن سے اس ویڈیو کو مختلف جھوٹی کہانیاں گھڑ کے وائرل کیا جا رہا ہے
حقیقت: pic.twitter.com/TJpiCbNRZx
تاہم سوشل میڈیا پر پھیلنے والی بے بنیاد خبروں پر رد عمل دیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کے فوکل پرسن اظہر مشوانی نے بتایا کہ جونسی ویڈیو وائرل ہو رہی ہے یہ ویڈیو دراصل کامونکی (گوجرانوالا) میں ملزمان کی اپنے رشتہ دار پر تشدد کی ہے، تشدد میں ملوث ملزمان کو فوری طور پر ایف آئی آر درج کر کے گرفتار کر لیا گیا تھا۔