بیجنگ: (ویب ڈیسک) چینی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس کا تعلق کورونا وائرس کے خاندان سے ہے۔ یہ وائرس کھانسنے، چھینکنے یا کسی کو چُھونے سے بھی لگ جاتا ہے۔
چین سمیت تمام دنیا کے سائنسدان اس خطرناک وائرس کے تدارک کے لیے سر جوڑ کر بیٹھ گئے ہیں۔ اس وائرس سے سینکڑوں افراد متاثر ہو چکے ہیں جن میں سے متعدد افراد کی حالت انتہائی تشویش ناک ہے۔
یہ خطرناک وائرس چین وسطی شہر وُوہان سے پھیلا اور اس نے دیکھتے ہی دیکھتے ملک کے دیگر حصوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ اس وائرس سے تھائی لینڈ اور جاپان کے شہریوں کے متاثر ہونے کی خبریں بھی رپورٹ ہوئی ہیں۔ اندازوں کے مطابق یہ بیماری گزشتہ سال دسمبر کے آخری دنوں میں پھیلی تھی۔
یاد رہے کہ 2002ء میں بھی چین میں ایک بیماری پھیلی تھی جسے سارس وائرس کا نام دیا گیا تھا۔ اس وائرس کی وجہ سے تقریباً آٹھ ہزار افراد متاثر ہوئے تھے، جن میں سے تقریبا آٹھ سو مریضوں کی موت واقع ہو گئی تھی۔ اسی طرح 2012ء میں چین کو سانس لینے والی بیماری کے سینڈروم میرس‘ کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا۔