لاہور: (ویب ڈیسک) امریکی طبی تحقیق میں بات سامنے آئی ہے جس کے مطابق روزانہ اخروٹ کھانا صحت کیلئے بہت زیادہ مفید ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’’سائنس ڈیلی‘‘ کے مطابق دنیا بھر میں صحت کے مسائل بڑھتے جا رہے ہیں، کچھ لوگ لاکھوں کروڑوں روپے اپنی ادویات پر لگاتے ہیں تاہم قدرتی طور پر پھل، خشک میوہ جات، سبزیوں سمیت دیگر چیزیں کھانے سے اجتناب کرتے ہیں، تاہم ایک حیران کن طبی تحقیق نے سب کو اپنی طرف کھینچ لیا ہے، بے وقت بھوک لگنے پر کچھ ایسا کھانا پسند کریں گے جو معدے اور دل کے لیے فائدہ مند ہو؟ تو اخروٹ کو آزما کر دیکھیں۔
درحقیقت کچھ مقدار میں روزانہ اخروٹ کھانا صحت کے لیے بہت زیادہ فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔ یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
پین سٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ اخروٹ دل اور معدے کی صحت بہتر بناکر مجموعی صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں۔
طبی جریدے جرنل آف نیوٹریشن میں شائع تحقیق میں کہا گیا ہے کہ بتایا گیا کہ بے وقت بھوک لگنے پر صحت کے لیے نقصان دہ اشیا کی جگہ اخروٹ کو دینا غذائی معیار کو بہتر بنانے والی بظاہر چھوٹی سی تبدیلی ہے۔
تحقیق کے مطابق شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ غذا میں معمولی بہتری سے صحت کو بہت زیادہ فائدہ ہوسکتا ہے، دن بھر میں 55 سے 85 گرام اخروٹ کھانا صحت بخش غذا کا حصہ بن سکتا ہے کیونکہ اس سے معدے کی صحت بہتر ہوتی ہے جبکہ امراض قلب کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
تحقیق کے دوران 30 سے 65 سال کی عمر کے 42 رضاکاروں کی خدمات حاصل کی گئیں جو زیادہ جسمانی وزن یا موٹاپے کے شکار تھے اور آغاز سے قبل 2 ہفتے اوسط امریکی غذا کا استعمال کرایا گیا۔
تحقیق مکمل ہونے پر محققین نے دریافت کیا کہ جن لوگوں کو غذا کے ساتھ اخروٹ کو 6 ہفتوں تک استعمال کرایا گیا، ان کے معدے میں بیکٹریا میں تبدیلیوں اور امراض قلب کے خطرات کا باعث بننے والے عناصر میں تبدیلیوں کو دریافت کیا گیا۔
محققین کا کہنا تھا کہ غذائیں جیسے اخروٹ سے جسم کو فیٹی ایسڈز، فائبر اور بائیو ایکٹیو مرکبات ملتے ہیں جو معدے کے بیکٹریا کی غذا کے طور پر کام کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں فائدہ مند میٹابولائز اور دیگر افعال کو حرکت دینے میں مدد ملتی ہے۔
ویسے یہ پہلی بار نہیں جب صحت کے حوالے سے اخروٹ کے مثبت اثرات پر روشنی ڈالی گئی، اس سے قبل ہارورڈ یونیورسٹی کے محققین نے دریافت کیا تھا کہ ہفتہ بھر میں کچھ مقدار میں گریاں کھانا موٹاپے اور امراض قلب کا خطرہ کم ہوتا ہے کیونکہ ان سے دماغ کا وہ خطہ متحرک ہوتا ہے جو کھانے کی اشتہا اور اضطراب کو کنٹرول کرتا ہے۔
اس تحقیق میں شامل سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے جس سے اخروٹ کے مزید فوائد کو جاننے میں مدد مل سکے۔