لاہور: (ویب ڈیسک) امریکا میں ایک تحقیق سامنے آئی ہے جس کے مطابق ہر فرد میں دھڑکن کی نارمل رفتار مختلف ہو سکتی ہے۔
کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ دل ایک منٹ میں کتنی بار دھڑکتا ہے؟ یا کتنی بار دھڑکنا چاہیے؟ آسان الفاظ میں صحت مند دل فی منٹ کتنی بار دھڑکتا ہے، اس بارے میں کوئی اندازہ ہے؟
پہلے سمجھا جاتا تھا کہ بالغ افراد میں پرسکون حالت میں دل کی دھڑکن کی رفتار 60 سے 100 کے درمیان ہونے کو نارمل سمجھا جاسکتا ہے۔ مگر اب لگتا ہے کہ اس خیال کو بدلنے کا وقت آگیا ہے، کم از کم ایک تحقیق کے نتائج سے تو یہی عندیہ ملتا ہے۔
درحقیقت پرسکون حالت میں معمول کی دھڑکن کی رفتار ہر فرد میں مختلف ہوسکتی ہے اور یہ فرق 70 دھڑکنیں فی منٹ تک ہوسکتی ہیں۔ یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
اسکریپس ریسرچ ٹرانزیشنل انسٹیٹوٹ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ پرسکون حالت میں دل کی دھڑکن کی رفتار ہر ایک میں مختلف ہوسکتی ہے۔
اس مقصد کے لیے ایک لاکھ کے قریب افراد کے ڈیٹا میں ان کے دل کی دھڑکن کی رفتار کو ساکت بیٹھے ہوئے دیکھا گیا اور ہر ایک میں یہ تعداد مختلف رہی۔
اس کے بعد 2 برسوں تک ان افراد کو ایک رسٹ بینڈ پہنایا گیا جو ان کے دل کی دھڑکن کو ٹریک کررہا تھا جو ان کی سرگرمیوں کے مطابق تیز یا کم ہوتی تھی۔
کچھ لوگوں میں پرسکون حالت میں نارمل دل کی دھڑکن 40 فی منٹ رہی جبکہ کچھ میں یہ 109 دھڑکنیں فی منٹ بھی رہی۔
اسکی جزوی وجہ عمر، جنس اور وزن بھی تھا، جبکہ دیگر عناصر جیسے تمباکو نوشی اور جسمانی سرگرمیاں بھی دل کی دھڑکن کی رفتار پر اثرانداز ہوتے ہیں۔
اکثر افراد میں ہر وقت دل کی دھڑکن کی رفتار ایک تسلسل میں رہی اور ان میں معمولی تبدیلیاں کسی بیماری کی جانب اشارہ بھی ہوسکتی تھیں۔
محققین نے موسموں کے ساتھ دھڑکن کی رفتار میں کچھ تبدیلیاں بھی دریافت کیں جیسے جنوری میں یہ رفتار کچھ بڑھ جاتی ہے جبکہ جولائی میں کم ہوجاتی ہے۔
تحقیق کے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ اہم تبدیلیوں کو قبل از وقت پکڑا جاسکے۔
محققین کا کہنا تھا کہ پرسکون حالت میں دل کی دھڑکن کی رفتار میں روزانہ تبدیلی اہم وائٹل سائن ہے جس کا تعین اب وئیر ایبل سنسر ٹیکنالوجیز سے ممکن ہوچکا ہے، ہم نے طویل عرصے میں لوگوں کی پرسکون حالت میں دھڑکن میں تبدیلیوں کا تجزیہ کیا اور اس کے مختلف عناصر (جو اوپر درج ہوچکے ہیں) کو دریافت کیا۔ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے پلوس میں شائع ہوئے۔