نیو یارک: (ویب ڈیسک) امریکی ادارے ’’ہائپر فائن ریسرچ انکارپوریٹڈ‘‘ نے اعلان کیا ہے اسے اپنی تیار کردہ مختصر اور کم خرچ ایم آر آئی مشین فروخت کرنے کےلیے امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کی جانب اجازت مل گئی ہے جس کے بعد اس کمپنی نے اپنی ویب سائٹ پر آرڈرز لینا بھی شروع کردیئے ہیں۔
واضح رہے کہ ایک عام ایم آر آئی مشین لگ بھگ 6 ٹن وزنی ہوتی ہے اور جسامت میں بھی بہت بڑی ہوتی ہے جبکہ ایسی ایک مشین کو چلانے میں جتنی بجلی خرچ ہوتی ہے وہ دس اوسط پاکستانی گھروں کےلیے کافی ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں، ایم آر آئی مشین کی قیمت بھی پانچ کروڑ روپے یا اس سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ایم آر آئی کی تنصیب کےلیے خصوصی کمرہ اور بجلی کا تھری فیز کنکشن درکار ہوتے ہیں، جیسے کسی کارخانے میں ہوتا ہے۔ اسی طرح ایم آر آئی اسکین کا نتیجہ آنے میں بھی کم از کم 15 گھنٹے لگ جاتے ہیں جبکہ ایک سادہ سے ایم آر آئی اسکین کی لاگت بھی پچیس سے تیس ہزار روپوں کے درمیان ہوتی ہے۔
چھ سال کی مسلسل تحقیق کے بعد تیار ہونے والی ہائپرفائن کی اس مختصر ایم آر آئی مشین نے یہ تمام مسائل ایک ساتھ حل کردیئے ہیں۔ مثلاً اس کی اونچائی صرف 4.75 فٹ ہے۔ یہ صرف 635 کلوگرام وزنی ہے (یعنی موجودہ ایم آر آئی مشین سے دس گنا کم وزن ہے)۔
یہ ایک چھوٹی ٹرالی پر نصب ہے جسے بہ آسانی ایک سے دوسری جگہ لے جایا جاسکتا ہے اور مریض کے بستر کے ساتھ کھڑا کرکے ایم آر آئی اسکین کیا جاسکتا ہے۔ یہ مروجہ ایم آر آئی مشین کے مقابلے میں 35 گنا کم توانائی کھاتی ہے جبکہ اس سے صرف دو منٹ میں اسکین حاصل ہوجاتا ہے جسے آئی پیڈ (ٹیبلٹ) پر فوراً دیکھا جاسکتا ہے۔
قیمت کی بات کریں تو ہائپرفائن کی لاگت بھی روایتی ایم آر آئی مشینوں کے مقابلے میں 20 گنا کم ہے۔ یعنی اگر اس وقت ایک ایم آر آئی مشین 5 کروڑ روپے کی ہے تو یہ صرف 25 لاکھ روپے میں دستیاب ہوگی۔ علاوہ ازیں، یہ امید بھی ہے کہ روایتی ایم آر آئی مشینوں سے جس اسکیننگ پر 20000 روپے کی لاگت آتی ہے، وہ ایک ہزار روپے سے بھی کم رقم میں کیا جاسکے گا۔
ہائپرفائن کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر خان صدیقی نے اسے انقلابی طبّی ایجاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب ایم آر آئی اسکیننگ کی جدید ٹیکنالوجی اُن لوگوں کی دسترس میں بھی ہوگی جو کمتر مالی حیثیت رکھتے ہیں۔