کرونا وائرس: امریکی محققین نے دو کم قیمت عمومی ادویات کے ٹیسٹ شروع کر دیئے

Last Updated On 19 March,2020 05:37 pm

نیو یارک: (ویب ڈیسک) امریکی محققین نے چین سے پھیلنے والے کرونا وائرس کے خلاف مطالعاتی بنیادوں پر دو کم قیمت عمومی ادویات کے ٹیسٹ شروع کر دیئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق امریکی محققین نے کرونا وائرس کیخلاف مطالعاتی بنیادوں پر دو کم قیمت عمومی ادویات کے ٹیسٹ شروع کر دیئے ہیں۔ اس دوا کے ذریعے کرونا وائرس سے پیدا ہونے والی بیماری کےعلاج میں مدد کی توقع ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ کووِڈ 19 کی بیماری کی اب تک کوئی دوا موجود نہیں ہے۔ بیماری میں مبتلا مریضوں کو سانس لینے میں شدید دشواری کا سامنا ہوتا ہے اور اس وقت ایسے مریضوں کو فقط سانس لینے میں سہولت فراہم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کرونا وائرس: چین نے اپنی پہلی ویکسین کے کلینکل تجربات کی اجازت دیدی

بتایا گیا ہے کہ یونیورسٹی آف میناسوٹا نے کووِڈ 19 کی سنگینی کو کم کرنے والی دو آزمائشی ادویات کا 15 سو افراد پر تجربہ شروع کیا ہے۔

اس سے قبل کرونا وائرس سے ہونے والی بیماری کے حوالے سے پہلی بار امریکا میں ویکسین کی انسانوں پر آزمائش کا آغاز ہو گیا ہے۔

خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کے مطابق امریکا میں کرونا وائرس ویکسین کی آزمائش 16 مارچ کو انسانوں پر شروع ہوئی اور یہ تاریخ ساز ہے کیونکہ اتنی تیزی سے کسی ویکسین کا کلینیکل ٹرائل شروع نہیں ہوتا کیونکہ وائرس کا جینیاتی ویکسنس محض 2 ماہ قبل ہی تیار کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: آئرلینڈ میں کرونا وائرس کی تشخیص کے لیے تیز ترین کٹ تیار

ویکسین کی عام دستیابی میں ابھی کافی وقت درکار ہو گا، فی الحال اس کی آزمائش کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ انسانوں کے لیے محفوظ ہے، اگر محفوظ ثابت ہوئی تو مستقبل قریب میں زیادہ افراد پر اس کا ٹیسٹ کرکے تعین کیا جائے گا کہ کس حد تک انفیکشن کی روک تھام کے لیے موثر ہے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کے نیشنل انسٹیٹوٹس آف ہیلتھ انفیکشز ڈیزیز کے سربراہ انتھونی فیوسی کا کہنا ہے کہ کلینیکل ٹرائل کا دورانیہ کم از کم ایک سال سے 18 ماہ تک ہوسکتا ہے جس کے دوران اس کے محفوظ اور موثر ہونے کا تعین کیا جائے گا۔ اگر یہ منظوری کے مرحلے تک پہنچی تو یہ پہلی ویکسین ہوگی جس کی تیاری کے لیے میسنجر آر این اے (ایم آر این اے) نامی جدید ترین ٹیکنالوجی استعمال کی گئی،

یہ بھی پڑھیں: کرونا وائرس: پہلی بار امریکا میں ویکسین کی انسانوں پر آزمائش کا آغاز

میساچوسٹس سے تعلق رکھنے والی کمپنی موڈرینا نے اس ٹیکنالوجی کے ذریعے ویکسین کو جلد از جلد یعنی 42 دن میں تیار کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ امریکا کی واشنگٹن ریاست میں 45 افراد پر اس کی آزمائش کا عمل شروع ہوا ہے جن کی عمریں 18 سے 55 سال کے درمیان ہیں اور وہ سب صحت مند ہیں۔

اس ویکسین کی تیاری کے لیے وائرس کی نقول کی بجائے کورونا وائرس کی جینیاتی معلومات کی ضرورت پڑی اور 42 دن میں ویکسین کو ایچ آئی ایچ حکام تک پہنچا دیا گیا۔ کمپنی کے مطابق اس ویکسین کو ایم آر این اے کے ساتھ درست کورونا وائرس پروٹین کے کوڈز سے لوڈ کی گئی ہے جس کو جسم میں انجیکٹ کیا جاتا ہے۔

جسم میں جانے کے بعد لمفی نوڈز میں موجود مدافعتی خلیات ایم آر این اے کو پراسیس کرتے ہیں اور ایسے پروٹین بنانا شروع کردیتے ہیں جو دیگر مدافعتی خلیات کو وائرس کی شناخت اور تباہ کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ ہماری ویکسین جسم کے لیے کسی سافٹ وئیر پروگرام کی طرح ہے، جو پروٹینز تیار کرکے مدافعتی ردعمل بناتی ہے۔

دریں اثناء چین نے بھی کرونا وائرس کے خلاف بنائی جانے والی اپنی پہلی ویکسین کے کلینیکل تجربات کی اجازت دے دی ہے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق یہ ویکسین چین کی اکیڈمی آف ملٹری میڈیکل سائنس میں تیار کی گئی ہے۔ اس وقت دنیا کے متعدد ممالک میں کرونا وائرس کے خلاف ادویات تیار کرنے کی کوششیں جاری ہیں تاہم ابھی تک اس حوالے سے کوئی کامیاب ویکسین تیار نہیں کی جا سکی۔
 

Advertisement