لاہور: (دنیا نیوز) اس وقت صوبہ سندھ میں 245، بلوچستان میں 76، خیبر پختونخوا میں 23، گلگت بلتستان میں 23، آزاد کشمیر میں ایک، پنجاب میں 78 اور اسلام آباد میں کرونا وائرس سے متاثرہ 2 مریضوں کی تصدیق ہو چکی ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کی جانب سے کئے گئے ایک ٹویٹ کے مطابق صوبے میں کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 76 ہو گئی ہے۔ کوئٹہ قرنطینہ میں مقیم 352 افراد کے ٹیسٹ رپورٹ سامنے آ گئی ہے جن میں سے 60 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔ یوں بلوچستان میں مجموعی طور 76 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہو گئی۔
مجموعی طور پر کوئٹہ قرنطینہ سینٹر کے 29 جبکہ تفتان قرنطینہ سینٹر کے 16 کرونا وائرس کیسز شامل ہیں۔ نئے آنے والے کیسوں کو بھی کوئٹہ کے فاطمہ جناح اور شیخ زید ہسپتالوں میں قائم آئسولیشن وارڈز میں منتقل کیا جا رہا ہے۔
متاثرہ مریضوں کو علاج معالجے کی تمام سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں جبکہ دیگر افراد کو دوبارہ قرنطینہ سینٹر منتقل کیا گیا ہے جہاں 24 گھنٹوں کے بعد ان کے دوبارہ ٹسٹ لئے جائیں گے۔
ادھر کراچی میں مزید 28 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق کے بعد سندھ میں متاثرہ افراد کی تعداد 245 ہو گئی ہے۔ اس سے قبل ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے میڈیا سے گفتگو بتایا کہ کراچی میں 65 مریض آئیسولیشن میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 88 لوگ غیر قانونی طریقے سے ایران سے بلوچستان آئے، انھیں لاڑکانہ کے قرنطینہ سینٹر پہنچا دیا گیا ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ اطلاع ملی ہے کہ لیاری میں غیر قانونی طور پر لوگ آئے ہیں، انہیں ٹریس کیا جا رہا ہے۔ اگر وہ سن رہے ہیں تو خود میڈیکل ٹیم سے رابطہ کریں۔ کراچی کے ایک شخص نے لاپرواہی کی وجہ سے گھر کے تمام افراد کو وائرس سے متاثر کیا۔ ہم سب کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔ کرونا وائرس کی وبا کا واحد علاج خود کو گھر تک محدود کرنا ہے۔ سب کو اس پر کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔
اس سے قبل وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے زیر صدارت کرونا وائرس کی روک تھام کیلئے اعلی سطح اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ صوبے میں متاثرہ افراد کی تعداد 213 ہو چکی ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا کے اب تک 41 افراد میں مقامی طور پر وائرس منتقل ہوا۔ شام سے آنے والے 8، دبئی 3، ایران 4، سعودی عرب سے 3 افراد میں کرونا وائرس پایا گیا۔
اجلاس میں ایکسپو سینٹر کراچی میں دس ہزار بستروں پر مشتمل ہسپتال اور آئسولیشن سینٹر قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی کمشنر کراچی اور بریگیڈئیر سمیع پر مشتمل کمیٹی یہ کام سر انجام دے گی۔
وزیراعلی سندھ نے غریب افراد میں 20 لاکھ راشن بیگز تقسیم کرنے کی ہدایت بھی کی۔ اس میں تین قسم کی دالیں، خشک دودھ، گھی، شکر، مصالحے، آٹا اور چاول شامل ہوں گے۔ کور کمانڈر کراچی نے سندھ حکومت کو مدد کی یقین دہانی کرائی۔
دوسری جانب کرونا وائرس کے سدباب کیلئے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے 5 ارب روپے کے فنڈ کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ ان کے زیر صدارت ہونے والے کابینہ کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔
اجلاس میں ماسک اور سینی ٹائزر ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف بلا امتیاز کریک ڈاؤن کا حکم دیتے ہوئے کرونا وائرس کے حوالے سے تشخیصی کٹس جلد منگوانے کیلئے ہر ممکن اقدام کرنے کی ہدایت بھی کی گئی۔
وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہا کہ ایران سے آنے والے زائرین کے ٹیسٹ کا عمل جلد مکمل کیا جائے۔ اجلاس میں گھروں میں بھی شادی کی تقریبات بند کرنے کی تجویز زیر غور آئی جبکہ شاپنگ مالز اور ریسٹورنٹس کو رات 7 یا 8 بجے بند کرنے کی تجویز کا بھی جائزہ لیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے پی ڈٰ ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل کو خود فیلڈ میں جا کر صورتحال کا جائزہ لینے کا حکم دیا۔ عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ، وزیر صحت اور دیگر حکام دورے کر رہے ہیں تو پی ڈی ایم اے کیا کر رہا ہے؟
وزیراعلیٰ پنجاب نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ذخیرہ اندوزوں کے خلاف قانون کے مطابق بلاتفریق ایکشن لیا جائے۔ عوام کو لوٹنے والے مافیا کی جگہ جیل ہے۔ ماسک اور سینی ٹائزر کی مقررہ قیمت پر دستیابی یقینی بنائی جائے۔ تشخیصی کٹس کی بھی کمی نہیں ہونی چاہیے۔ کرونا وائرس کی روک تھام کیلئے 5 ارب روپے کا خصوصی فنڈ قائم کر دیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ صوبائی ایپکس کمیٹی کے فیصلوں پر من وعن عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ گھروں میں سیلف آئسولیشن کے اچھے نتائج سامنے آئیں گے۔
خیبر پختونخوا کی بات کی جائے تو وہاں بھی کرونا وائرس کے مزید 15 نئے کیس رپورٹ ہوئے ہیں جس کے بعد صوبے میں تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 34 ہو گئی ہے۔
اس وقت ڈی آئی خان سے 3، کرم ایجنسی 5، مردان 3، لوئر دیر 1، ملاکنڈ 1، پشاور اور ہری پور سے ایک ایک کیس کی رپورٹ سامنے آئی ہے۔ متاثرہ افراد کو ڈی آئی خان درہ زندہ آئسولیشن وارڈ میں رکھا گیا ہے۔ صوبائی حکومت کی جانب سے متاثرہ افراد کے گھر فوڈ پیکیج بھجوانے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔
کرونا وائرس کے خدشات کے پیش نظر پشاور میں مزید قرنطینہ سینٹرز ڈکلیئر کر دیئے گئے ہیں۔ جامعہ پشاور کے ہاسٹل، دیگر جامعات کے سب کیمپس، کیمپس کے اندر واقع تعلیمی ادارے، پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ، ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل انسٹی ٹیوٹ اور پاکستان اکیڈیمی فار رورل ڈیویلپمنٹ کو بھی قرنطینہ قرار دیدیا گیا ہے۔
بونیر میں کرونا کیس تصدیق کے بعد پورے علاقے کو لاک ڈاؤن کرتے ہوئے قرنطینہ قرار دیدیا گیا ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے گاؤں کے باشندوں کو 15 دن گھروں میں رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے داخلی اور خارجی راستوں پر پولیس تعینات کر دی گئی ہے۔ علاقے میں ہوٹل، چائے خانوں اور حجام کی دکانیں، گاڑیوں کے اڈے بھی سیل کر دیے گئے ہیں۔ متاثرہ شخص کے گھر والوں کے نمونے حاصل کرتے ہوئے انھیں ٹیسٹ کیلئے بھیج دیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ بونیرکے رہائشی میں گزشتہ روز کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔ متاثرہ شخص کو ڈی ایچ کیو ڈگر میں آئیسولشن وارڈ میں رکھا گیا ہے۔
بلوچستان میں کرونا وائرس کے بڑھتے خطرات کے پیش نظر پاک ایران تفتان سرحد 26ویں روز مکمل بند کر دی گئی ہے جبکہ پاک افغان سرحد چمن باب دوستی کے مقام پر 18 ویں روز بھی بند ہے۔
دونوں سرحدوں پر آمدورفت سمیت تجارتی سرگرمیاں معطل ہے۔ تفتان میں پنجاب، خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے 1600 سے زائد زائرین کو 40 بسوں پر مشتمل قافلوں کی صورت گزشتہ شب روانہ کیا گیا تھا۔
تفتان میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے 4 سو سے زائد زائرین کو قرنطینہ سیٹرز میں رکھا گیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ میاں غنڈی میں قائم قرنطینہ سینٹر میں 6 سو سے زائد زائرین مقیم ہیں۔
مقامی حکومت کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں بین الاصوبائی نقل وحمل پر آج سے فوری طور پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ مسافر بسیں اندرون صوبہ بھی نہیں جا سکیں گی۔ شہر میں بھی لوکل بسوں اور کوچز کی مکمل بندش ہے۔
صوبے کے متعدد سرکاری دفاتر، سکولوں اور دیگر تعلیمی ادارے مکمل بند ہیں۔ کوئٹہ شہر میں بڑے شاپنگ مالز، میرج ہالز اور ٹیوشن سینٹرز سمیت تمام ہجوم والے مقامات پر پابندی ہے۔