کرونا وائرس: چین میں جاپانی دوا مؤثر ثابت ہونے لگی

Last Updated On 19 March,2020 06:04 pm

بیجنگ: (ویب ڈیسک) چینی ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے خلاف فیوی پیراویر نامی ایک دوا مؤثر ثابت ہو رہی ہے، اس دوا کی اب تک کلینیکل آزمائش کی جارہی تھی۔

چین کی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے ایک عہدیدار زینگ شن من کا کہنا ہے کہ فیوی پیراویر نامی جاپانی اینٹی وائرل دوا کے اثرات چین کے شہروں ووہان اور شینزن میں کلینکل ٹرائلز کے دوران حوصلہ افزا رہے ہیں۔

ان کے مطابق اس دوا کو 340 مریضوں کو استعمال کرایا گیا اور وائرس کے خلاف محفوظ ہونے کے ساتھ ساتھ اس کے علاج میں بھی واضح طور پر مؤثر ثابت ہوئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق شینزن میں جن مریضوں کو دوا استعمال کروائی گئی ان میں ٹیسٹ مثبت آنے کے 4 دن بعد وائرس ختم ہو گیا جبکہ اس دوا کے بغیر مرض کی علامات کے لیے دیگر ادویات کے استعمال سے صحتیابی میں اوسطاً 11 دن درکار ہوتے ہیں۔

علاوہ ازیں ایکسرے سے علم ہوا کہ نئی دوا کے استعمال سے 91 فیصد مریضوں کے پھیپھڑوں کی حالت میں بھی بہتری رونما ہوئی جبکہ دیگر ادویات میں شرح 62 فیصد کے قریب ہوتی ہے۔

جاپان میں بھی ڈاکٹروں کی جانب سے دوا کو کرونا وائرس کے معمولی سے معتدل علامات والے مریضوں پر ہونے والے کلینیکل ٹرائلز کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے اور ڈاکٹرز کو توقع ہے کہ اس کے استعمال سے مریضوں میں وائرس کی نشوونما کی روک تھام ممکن ہے۔

جاپانی وزارت صحت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ دوا سنگین علامات والے مریضوں کے لیے ممکنہ طور پر زیادہ مؤثر نہیں کیونکہ ایسے مریضوں پر اس کا اثر دیکھنے میں نہیں آیا جن میں یہ وائرس زیادہ پھیل چکا تھا۔

ان کے مطابق نئی دوا کو کرونا وائرس سے ہونے والے بیماری کووڈ 19 کے لیے بڑے پیمانے پر استعمال کرنے کے لیے حکومتی اجازت کی ضرورت ہوگی کیونکہ بنیادی طور پر فلو کے علاج کے لیے تیار کی گئی تھی۔

اس دوا کو فیوجی فلم ٹویاما کیمیکل نے سنہ 2014 میں فلو کے لیے تیار کیا تھا تاہم کمپنی نے چین کے حالیہ دعوے پر کوئی ردعمل نہیں دیا البتہ چینی عہدے دار کے بیان کے بعد کمپنی کے حصص میں بدھ کو 14 فیصد سے زائد اضافہ دیکھنے میں آیا۔

دوسری جانب امریکی شہر سیئٹل میں واقع واشنگٹن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں کرونا وائرس کی ویکسین کے تجربے کا آغاز کیا جاچکا ہے۔

اس ویکسین کی آزمائش 45 صحت مند انسانوں پر کی جائے گی اور اس کے حتمی نتائج جاننے میں 12 سے 18 ماہ کا وقت لگے گا۔ اس کے بعد ہی یہ تعین کیا جاسکے گا کہ ویکسین وائرس کے خلاف کس حد تک مؤثر ہے۔
 

Advertisement