لاہور: (ویب ڈیسک) دنیا میں تیزی سے بڑھنے والی خطرناک عالمی وبا کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے دنیا بھر میں سائنسدان اس وائرس کے حوالے سے دن رات تحقیق کر رہے ہیں۔ نیو یارک یونیورسٹی کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے تشویشناک مریضوں میں پٹھوں میں تکلیف ہونا بھی ایک علامت ہے
تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس یا کووڈ 19 کی عالمی تباہی کی لپٹ میں ہر کوئی ہے۔ جن لوگوں کو یہ نہیں لگی وہ اس کے خوف میں رہ رہے ہیں اور خوف بالکل حقیقی ہے جس سے کوئی فرار نہیں۔ وبا دنیا کے 200 سے زائد ممالک میں تیزی سے ایک انسان سے دوسرے انسان تک پھیل رہی ہے جبکہ 80 ہزار سے زائد افراد چل بسے ہیں۔
دوسری طرف محققین نے شروع میں کووڈ-19 یعنی کورونا وائرس کی چند عام علامات بتائی تھیں جس میں خشک کھانسی، تیز بخار اور سانس لینے میں مسئلہ ہوسکتا ہے۔
بعد ازاں سائنسدانوں نے کورونا وائرس کی علامات کے حوالے سے نئی تحقیق کی جس میں انہوں نے کورونا وائرس سے سونگھنے اور ذائقے کی حس متاثر ہونے کے حوالے سے بتایا تھا اب محققین نے کورونا وائرس کے تشویشناک مریضوں کی ایک نئی علامت بتائی ہے۔
امریکا کی نیو یارک یونیورسٹی کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے تشویشناک مریضوں میں پٹھوں میں تکلیف ہونا بھی ایک علامت ہے۔
محققین کے مطابق کورونا وائرس کے مریضوں میں سانس لینے میں مسئلہ ہونے کے ساتھ جسم میں درد ہونا بھی ایک علامت ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کورونا کے مریضوں میں جسم میں تکلیف ہونے کی وجہ سائٹوکائنس کیمیکل ہےجو کہ جسم میں وائرس داخل ہونے کی وجہ سے خارج ہوتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق کورونا وائرس کے 15 فیصد مریضوں میں جسم اور جوڑوں میں تکلیف دیکھنے میں آئی ہے۔