نیو یارک: (ویب ڈیسک) کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے دنیا بھر میں کورونا کے مریضوں کے علاج کے لیے مختلف ادویات اور طریقوں کو آزمایا جا رہا ہے اور اب امریکی ماہرین نے ایک اور نئی دوا کو اس مرض کے مریضوں پر آزمانے کا کام شروع کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اس وقت تک کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج کے لیے جہاں ملیریا کے علاج میں کام آنے والی دوا کلوروکوئن کو آزمایا جا رہا ہے، وہیں اس بیماری کے مریضوں کے علاج کے لیے بلڈ پلازما جیسے طریقے کو بھی آزمایا جا رہا ہے۔
علاوہ ازیں چند ممالک میں کچھ اور ادویات کو بھی کورونا کے مریضوں پر آزما کر یہ دیکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ کون سی ادویات وبا کو روک سکتی ہیں۔
اسی غرض کے تحت اب امریکی شہر نیویارک کے سب سے بڑے ہسپتال نیٹ ورک کی جانب سے دل، سینے اور معدے کی جلن میں کام آنے والی دوا کو بھی کورونا وائرس کے مریضوں پر آزمانا شروع کردیا گیا۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق ہسپتال کے ماہرین نے اب تک اس دوا کی آزمائش کے لیے 187 رضاکاروں کی رجسٹریشن کی ہے اور ماہرین نے ان رضاکاروں پر نئی دوا کی آزمائش شروع بھی کردی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ نیویارک شہر کے نارتھ ویل ہسپتال نیٹ ورک کے فائنسٹین انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ریسرچ سینٹر میں رضاکاروں کو دل، سینے اور معدے کی جلن میں استعمال ہونے والی عام دوا فیموٹی ڈائن (famotidine) کی ڈوز دینا شروع کردی گئی۔
ریسرچ سینٹر کے صدر ڈاکٹر کیون ٹریسی کا کہنا تھا کہ اگر مذکورہ دوا کی آزمائش اچھے نتائج دیتی ہے تو یہ اب تک کورونا کے حوالے سے سب سے بہتر، سستا اور جلد ہونے والا علاج ہوگا۔
ڈاکٹر کیون ٹریسی کے مطابق طب کی تاریخ میں ایسی بہت ساری مثالیں موجود ہیں کہ دوسرے امراض کے لیے بنائی گئی ادویات کے کسی اور بیماری پر اچھے اثرات ہوتے ہیں اور وہ مسئلے کو حل کرتی ہیں۔
انہوں نے اپنی ذاتی رائے دیتے ہوئے کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ دل، سینے اور معدے کی جلن کی دوا کورونا کے مریضوں پر کام نہیں کرے گی تاہم سائنس میں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔
میڈیکل ریسرچ سینٹر کے صدر کا کہنا تھا کہ انہیں اور ان کی ٹیم کو علم نہیں کہ دوا کی آزمائش کے نتائج کیا ہوں گے، تاہم انہیں اس دوا کی آزمائش کرکے مسئلے کو جاننے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آزمائشی پروگرام کے لیے مزید رضاکاروں کی ضرورت ہے اور انہیں یقین ہے کہ تقریبا 1200 افراد اس آزمائشی پروگرام میں خود کو رجسٹرڈ کروائیں گے۔
انہوں نے دوا کے آزمائشی پروگرام کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے رضاکاروں کو ہیوی ڈوز دینا شروع کردی ہے اور ہر رضاکار کو 9 بار مذکورہ دوا دی جا رہی ہے اور ایسی ڈوز دل، معدے اور سینے کی جلن کے مریضوں کو بھی نہیں دی جاتی۔
امریکی ماہرین کی جانب سے دل، سینے اور معدے کی جلن کی دوا سے کورونا کے مریضوں کا علاج کرنے کے دوران مریضوں کو ملیریا سے بچاؤ کی دوا کلوروکوئن بھی ساتھ دی جا رہی ہے۔
مریضوں کا بیک وقت کلوروکوئن اور فیموٹی ڈائن سے علاج کیا جا رہا ہے اور آئندہ چند ہفتوں میں مذکورہ دوا کے نتائج سامنے آنے کا امکان ہے۔