نیو یارک: (ویب ڈیسک) ویسے تو کہا جارہا تھا کہ احتیاطی تدابیر اختیار نہ کی جائیں اور سماجی فاصلے کا خیال نہ رکھا جائے تو کورونا تیزی سے پھیل سکتا ہے لیکن اب سائنسدانوں نے یہ انکشاف بھی کردیا کہ بولنے کے دوران منہ سے نکلنے والی ننھے ذرات فضا میں 10 منٹ سے زائد وقت کے لیے معلق رہ سکتے ہیں اور اس سے کوئی دوسرا بھی اس وائرس کا شکار ہوسکتا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکا کے ذیابیطس، نظام ہاضمہ اور گردے کے امراض کے نیشنل انسٹیٹیوٹ میں تحقیق کی گئی، جہاں ایک شخص نے ایک بند ڈبے میں 25 سیکنڈ تک زور زور سے ’صحت مند رہیں‘ کا جملہ بولا۔
تحقیق امریکا کی نیشنل اکیڈمی آف سائنس کے جریدے میں شائع ہوئی، جس میں انکشاف کیا کہ یہ ذرات فضا میں 12 منٹ تک زندہ رہے۔
سائنسدانوں نے زور سے بولنے کے نتیجے میں منہ سے نکلنے والے ننھے ذرات کا لیزر پراجیکٹ کے ذریعے جائزہ لیا جس سے انکشاف ہوا کہ تقریر یا اونچی آواز میں بولنا بھی کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتا ہے۔
سائنس دانوں نے لعاب میں وائرس کی مقدار کو مد نظر رکھتے ہوئے اندازہ لگایا کہ ایک منٹ اونچا بولنے سے وائرس زدہ ایک ہزار ذرات منہ سے نکلتے ہیں جو بند ماحول میں 8 منٹ تک موجود رہ سکتے ہیں اور وائرس کے پھیلاؤ کا باعث بن سکتے ہیں۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ دھیمی آواز میں بات کرنے سے منہ سے باہر آنے والے وائرس زدہ ذرات کی تعداد بھی کم ہوگی۔
محققین کا کہنا تھا کہ اس سے تصدیق ہوتی ہے کہ بات چیت سے وائرس کی منتقلی ہوسکتی ہے اس لیے ماسک کا استعمال لازمی قرار دیا جائے۔
خیال رہے کہ دنیا بھر میں 43 لاکھ سے زائد افراد کو متاثر اور 2 لاکھ 97 ہزار سے زائد اموات کا سبب بننے والا مہلک کورونا وائرس پاکستان میں تیزی سے پھیل رہا ہے اور اب تک ملک میں مجموعی طور پر 36 ہزار 546 کیسز سامنے آچکے ہیں جبکہ 779 اموات بھی ہوچکی ہیں۔
سرکاری سطح پر فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق آج ابھی تک 1161 نئے کیسز کا اضافہ ہوا ہے۔ 26 فروری 2020 کو پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا تھا، جس کے بعد سے اب تک کے اڑھائی ماہ سے زائد کے عرصے میں کورونا وبا کے پھیلاؤ میں وقت کے ساتھ ساتھ تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔