لاہور: (سپیشل فیچر) ورزش کرنے کے فوائد کا شمار کرنا مشکل ہے۔ ورزش سے ہمارے جسم میں متعدد مثبت تبدیلیاں ہوتی ہیں۔ اس سے ہم چاق وچوبند رہتے ہیں اور بیماریاں ہم سے دور رہتی ہیں۔
جسمانی وذہنی صحت کا خاصا دارومدار ورزش پر ہے۔ خوشگوار زندگی گزارنے کی خاطر انسان کا صحت مند ہونا لازمی ہے مگر صحت و تندرستی ورزش کے بغیر قائم رکھنا مشکل ہوتا ہے۔
ورزش جسمانی و ذہنی دونوں طرح کی ہوتی ہے۔ ذہنی ورزش بھی انسان کے لیے اتنی ہی ضروری ہے جتنی کہ جسمانی کیونکہ جس طرح ایک بے کار آدمی جسمانی طور پر نکما اور کاہل بن جاتا ہے اسی طرح اگر ذہن کو استعمال نہ کیا جائے تو وہ بھی ناکارہ ہونے لگتا ہے۔
ورزش انسان کو کاہلی سے نکالنے میں بڑی مدد دیتی ہے۔ اس سے انسانی جسم توانا اور مضبوط ہوتا ہے۔ جو لوگ ورزش نہیں کرتے وہ جلدی تھک جاتے ہیں، ان کے جسم کا گوشت یعنی ان کے پٹھے نرم پڑ جاتے ہیں۔ وہ جلد اعصابی کمزوری کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ان کا پیٹ اکثر بڑھ جاتا ہے۔ تھوڑی سی مشقت سے سانس پھولنے لگتا ہے اور کھانا صحیح طرح سے ہضم نہیں ہوتا۔
کھیل بھی ورزش کا کام دیتے ہیں۔ ان سے جسمانی اور ذہنی دونوں ورزشیں ہوتی ہیں۔ فٹ بال، ہاکی، کرکٹ، باسکٹ بال وغیرہ سب مفید ہوتے ہیں لیکن اگر یہ ممکن نہ ہو تو جم جائیں یا ازخود ورزش کریں۔ ورزش کو زندگی کے معمول کا حصہ ہونا چاہیے۔ تھوڑے عرصے کے لیے ورزش کرنا اور پھر اسے چھوڑ دینا کسی طور مناسب نہیں۔ اس سے ورزش سے حاصل ہونے والے فوائد ضائع ہو جاتے ہیں۔
ورزش سے معدہ اور جگر کا عمل درست ہوتا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ روزانہ ورزش کیا کریں کیونکہ ہماری صحت اور تندرستی کا انحصار اسی پر ہے۔ لہٰذا ورزش سے غفلت نہیں برتنی چاہئے ورنہ ہم کاہل اور سست ہوکر رہ جائیں گے۔
جو لوگ باقاعدہ طور پر ورزش کرتے ہیں وہ دوسرے لوگوں کی نسبت زیادہ چست اور صحت مند رہتے ہیں۔ ورزش کرنے سے فرد اپنے اندر خوشی محسوس کرتا ہے۔
روزانہ ورزش کرنے سے ذہنی سکون ملتا ہے۔ ورزش کرنے سے وزن کم کرنے یا اسے مناسب رکھنے میں مدد ملتی ہے اور جسم چاک و چوبند اور خوبصورت نظر آنے لگتا ہے۔
ورزش ہڈیوں اور پٹھوں دونوں کے لیے بہت مفید ہے۔ ورزش سے پٹھوں کے خدوخال نمایاں اور پُرکشش ہو جاتے ہیں۔ آپ اپنے اندر توانائی محسوس کرتے ہیں۔ نقصان دہ اور مہلک بیماریوں سے بچاؤ ہوتا ہے، یہاں تک کہ بیماریوں سے نجات بھی مل سکتی ہے۔
ورزش سے رنگ روپ بھی نکھرتا ہے۔ اس سے جلد کی صحت اچھی ہوتی ہے اور انسان ہشاش بشاش نظر آتا ہے۔ چہرہ خوبصورت اور نمایاں نظر آنے لگتا ہے۔ علاوہ ازیں دماغی اور ذہنی صحت و یادداشت بہتر ہو جاتی ہے۔ آپ کی نیند بہتر اور آرام دہ ہو جاتی ہے۔ آپ کے جسم میں درد کم کر دیتی ہے۔
آئیے ورزش کے چند اہم فوائد کا جائزہ لیتے ہیں۔
توانائی کا حصول
جسم جلد تھکاوٹ محسوس کرنے لگے تو روزمرہ کی زندگی متاثر ہونے لگتی ہے۔ کوئی بھی کام ڈھنگ سے نہیں ہوتا اور کام کے بغیر گزار کرناا مشکل ہو جاتا ہے۔ بعض اوقات تھکاوٹ اور سستی اتنی چھا جاتی ہے کہ گھر کے کام اور باہر جا کر خریداری کرنے کو جی نہیں کرتا۔ اس کا اثر ذہن پر بھی پڑتا ہے۔ تھکا ہوا جسم ذہنی مشقت کرنے کے قابل نہیں ہوتا۔ اسے توجہ مرکوز کرنے میں بھی مشکل ہوتی ہے۔ تھکاوٹ اور جسمانی توانائی میں کمی کے اسباب کئی ہو سکتے ہیں لیکن اس کا ایک بڑا سبب ورزش نہ کرنا اور آرام دہ طرززندگی اختیار کرنا ہے۔ اگر روزانہ یا ہفتے میں پانچ دن ورزش کی جائے تو جسم توانا ہونے لگتا ہے جس کے ساتھ کام کرنے کو جی بھی کرنے لگتا ہے۔ ورزش کرنے سے توانائی میں روزافزوں اضافہ ہوتا ہوتا ہے۔ اس سے پٹھے مضبوط ہوتے ہیں اور جسم میں لچک پیدا ہوتی ہے۔ انسان تروتازہ محسوس کرتا ہے اور دل کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔
ذہنی تناؤ میں کمی
ذہنی تناؤ دور جدید کی تیز رفتار زندگی کا حصہ بن چکا ہے۔ تناؤ کی حالت میں ورزش کا فیصلہ کرنا اور اسے انجام دینا آسان نہیں ہوتا لیکن ورزش ہی سے آپ تناؤ میں کمی لا سکتے ہیں۔ تحقیقات سے یہ بات سامنے آچکی ہے کہ ورزش ذہنی تناؤ اور تشویش کو کم کرتی ہے۔ بعض ماہرین کے مطابق ورزش کے اثرات نفسیاتی امراض میں استعمال ہونے والی بعض ادویات کے مساوی ہیں۔ اس طرح منفی خیالات اور چڑچڑے پن سے چھٹکارہ ملتا ہے اور زندگی میں مسرت اور شادمانی لوٹ آتی ہے۔ دوسروں سے رابطہ قائم کرنے سے فرد ہچکچاتا نہیں اور تعلقات میں ماحول خوش گوار اور دوستانہ رہتا ہے۔
امراض سے دوری
موٹر سائیکل ہو یا کار، ان چیزوں کے بارے میں عام طور پر کہا جاتا ہے کہ پڑی رہیں تو خراب اور آلودہ ہو جاتی ہیں۔ انسانی جسم بھی ایک پیچیدہ مشین کی مانند ہے اور اگر اسے سرگرم نہ رکھا جائے تو اس میں بھی خرابیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ اس سے جسمانی اجزا کا توازن بگڑ جاتا ہے۔ جسم کمزور ہو یا قوت مدافعت کم ہو تو بیماریاں گھیرنے لگتی ہیں۔ سست طرززندگی سے نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح بڑھ جاتی ہے، جس سے شریانیں اور دل متاثر ہوتے ہیں۔ دل کا دورہ پڑ سکتا ہے یا فالج کا حملہ ہو سکتا ہے۔ موٹاپا کئی امراض کو حملہ آور ہونے کی دعوت دیتا ہے۔ جوڑوں کا درد، ذیابیطس وغیرہ کا خطرہ ورزش نہ کرنے سے بڑھ جاتا ہے۔
نیند میں بہتری
کہتے ہیں نیند سولی پر بھی آ جاتی ہے، بظاہر اس دعوے پر یقین کرنا مشکل ہے لیکن اس کہاوت سے نیند کی اہمیت کا پتا بہرحال چلتا ہے۔ نیند انسان کی ضرورت ہے اور اچھی نیند سے انسان دن بھر مستعد رہتا ہے اور اس کے کام کا معیار بھی بڑھ جاتا ہے۔ اچھی اور معیاری نیند کا ایک نسخہ ورزش ہے۔ ورزش کرنے والوں کو ایسا نہ کرنے والوں کی نسبت بہتر نیند آتی ہے۔
ذہنی استعداد میں اضافہ
جسم اور ذہن کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ ہمارے خیالات اور تصورات کی تشکیل کا تعلق جسمانی تجربات سے بھی ہوتا ہے۔ بھوک اور قحط سے گزرنے والوں کے خیالات اور ہمیشہ سیر رہنے والا کے خیالات میں فرق ہوتا ہے۔ جسمانی صحت کا ذہنی صحت پر بھی اثر پڑتا ہے۔ عموماً توانا اور متحرک دماغ صحت مند جسم سے منسلک ہوتا ہے اور ایسے جسم کے لیے ورزش ضروری ہے۔ ورزش یاسیت سے بھی نجات دلانے میں معاون ہوتی ہے۔ یہ جسمانی کے ساتھ ذہنی استعداد کو بڑھاتی ہے۔ ورزش کرنے والے افراد میں دماغی امراض کا خدشہ بہت کم ہوتا ہے۔ ورزش پُرمسرت رہنے کا امکان بڑھاتی ہے۔ جسمانی کے ساتھ ذہنی ورزشیں بھی کرنی چاہئیں۔ مراقبے کو ہم ذہنی ورزش کہہ سکتے ہیں۔