لاہور: (دنیا نیوز) عالمی وبا کی شکل اختیار کرنے والے کورونا وائرس کے انسداد کیلئے دنیا بھر کے سائنسدان سخت محنت کر رہے تھے۔ سال 2020ء یقیناً کورونا زدہ رہا تاہم اسی سال ایک اچھی خبر یہ سامنے آئی کہ سائنسدانوں کو کورونا کے خلاف ویکسین کی تیاری میںکامیابی ملی ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے اس بات کا بھی خدشہ ظاہر کیا تھا کہ کورونا وائرس کا علاج ڈھونڈنے میں برسوں لگ سکتے ہیں۔ جنوری کی 21 تاریخ کو چینی محققین نے کورونا وائرس کا جینوم سیکوئنس جاری کیا تھا۔
اسی روز سے محققین نے اس کے خلاف ویکسین کی تیاری پر کام شروع کر دیا تھا۔ مارچ کی 16 تاریخ کو اس سلسلے میں پہلی ویکسین انسانوں پر آزمائے جانے کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔ویکسین کی تیاری کے سلسلے میں سب سے پہلی کامیابی امریکی کمپنی فائزر اور جرمن کمپنی بائیو این ٹیک کی مشترکہ کاوش کے طور پر سامنے آئی اور 8 دسمبر 2020ء کو 91 سالہ خاتون کو یہ ویکسین لگا کر ویکسنیشن کے عالمی پروگرام کا آغاز کیا گیا۔
فائزر اور بائیو این ٹیک کی جانب سے تیار کی گئی ویکسین کو بی این ٹی 162 کا نام دیا گیا تھا۔اس ویکسین پر ابتدائی آزمائشی مرحلہ رواں سال اپریل میں شروع کیا گیا تھااور اگلے تین مرحلے ستمبر کے آخر تک مکمل کیے گئے تھے۔ فائزر اور بائیو این ٹیک نے بی این ٹی 162 کے نتائج 13 نومبر 2020ء کو جاری کیے تھے اور ویکسین کورونا کے خلاف 95 فیصد موثر ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔
ان کمپنیوں نے ویکسین کے کلینکل ٹرائل میں کامیابی کے بعد امریکہ اور دیگر ممالک کی ڈرگ ریگولیٹری اداروں سے ویکسین کے عام استعمال کی اجازت کے لیے رجوع کیا تھا ۔ ویکسین کے عام استعمال کی سب سے پہلے منظوری 2 دسمبر کو برطانیہ کے ڈرگ ریگولیٹری ادارے نے دی تھی جبکہ 4 دسمبر کو بحرین اور 9 دسمبر کو کینیڈا کی حکومت نے بھی اس ویکسین کے عام استعمال کی اجازت دی تھی۔
ویکسین کی تیاری میں کامیابی حاصل کرنے والی دیگر کمپنیوں میں امریکی کمپنی مڈرنا، چین کی سائنو ویک اور سائنوفارم، روس کی گمالیا ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور اسٹیٹ ریسرچ سینٹر آف وئرالوجی اینڈ بائیو ٹیکنالوجی اور آکسفورڈ یونیورسٹی سرفہرست ہیں جبکہ 55 دیگر ادارے مختلف آزمائشی مرحلوں پر ہیں۔ویکسین کی سپلائی فی الحال محدود ہے اور صرف ترقی یافتہ ممالک کو دستیاب ہے جبکہ غریب ممالک کو طویل انتظار کرنا پڑ سکتا ہے ۔ کورونا ویکسین تک ترقی پذیر ممالک کی رسائی ممکن بنانے کیلئے عالمی ادارہ صحت نے کوویکس نام کا پلیٹ فارم قائم کیا ہے جس میں اب تک 189 ممالک شامل ہوچکے ہیں۔
چینی کمپنی بائیولوجکس پاکستان کے اشتراک سے کووڈ 19 ویکسین کی تیاری پر کام کررہی ہے اورحکومت پاکستان نے اگست2020ءمیں اس ویکسین کی انسانوں پر آزمائش کی منظوری دی تھی۔نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز اور کراچی یونیورسٹی میں قائم انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنس میں ان آزمائشی مرحلوں کی نگرانی کی گئی جبکہ آغا خان یونیورسٹی، شوکت خانم اور انڈس اسپتال بھی اس آزمائشی تجربے کا حصہ تھے۔
اہم بات یہ ہے کہ پاکستان میں کسی بھی ویکسین کایہ پہلا کلینکل ٹرائل تھا اور توقع کی جارہی ہے کہ پاکستان کو دیگر کمپنیوں کی نسبت چینی ویکسین جلد دستیاب ہوگی۔
یاد رہے کہ نومبر میں عالمی ادارہ صحت نے کورونا سے نمٹنے کیلئے پاکستان کے اقدامات کو خوب سراہا تھا اور کورونا ویکسین کی پاکستان میں فراہمی کیلئے تعاون کی یقین دہانی کروایا تھا۔پاکستان عالمی ادارہ صحت کے کوویکس پروگرام میں بھی شامل ہوچکا ہے اور اس پروگرام کا مقصد ترقی پذیر ممالک میں کووڈ19 کی ویکسین کی ترسیل کے سلسلے میں معاونت فراہم کرنا ہے۔
تحریر: مہروز علی خان، احمد ندیم