لاہور: (ویب ڈیسک) دنیا بھر میں رمضان المبارک کا پہلا عشرہ جاری ہے، ماہرین نے مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ذیابیطس کے مریض دن میں کئی بار روزہ رکھنے کے دوران اپنا شوگر لیول چیک کریں۔ شوگر کی کمی سے بچنے کے لیے مریض کو اس کی علامات کا بھی پتہ ہونا چاہیے۔ وہ سر درد، دھڑکن میں کمی و بیشی، گھبراہٹ، بھوک اور پسینہ کا آنا ہیں۔
تفصیلات کے مطابق دنیا میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ سے رواں سال رمضان بھی مختلف ہے۔ غذائی ماہرین کی معلومات کی بنیاد پر شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق ایسی صورتحال میں دائمی بیماری میں مبتلا، خاص طور پر ذیابیطس کے مریضوں کو صحت مند رہنے کے لیے روزہ رکھنے سے پہلے معالج سے مشورہ لینا چاہیے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے ضروری ہے کہ ماہ رمضان سے قبل ڈاکٹر سے ملیں، صحت کے متعلق معلومات لیں، خوراک کو ایڈجسٹ کریں اور ادویات باقاعدگی سے استعمال کریں۔
عام طور پر طبی ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ ذیابیطس کے مریض دن میں کئی بار روزہ رکھنے کے دوران اپنا شوگر لیول چیک کریں۔ شوگر کی کمی سے بچنے کے لیے مریض کو اس کی علامات کا بھی پتہ ہونا چاہیے۔ وہ سر درد، دھڑکن میں کمی و بیشی، گھبراہٹ، بھوک اور پسینہ کا آنا ہیں۔
ذیابیطس کے مریض کی جب شوگر 70 ملی گرام سے نیچے آ جائے تو اس صورت میں عالم دین سے مشورے کے بعد روزہ کشائی کی جا سکتی ہے کیونکہ یہ ایک خطرناک معاملہ ہے اس کی وجہ سے مریض بے ہوش ہو سکتا ہے، گاڑی چلاتے ہوئے ایکسیڈنٹ کا بھی خطرہ رہتا ہے۔
شوگر کے مریض کو رات کے وقت مٹھائیاں، بہت زیادہ کیلوریز والی خوراک، رس اور کھجور کھانے میں محتاط رہنا چاہیے ان کی وجہ سے شوگر لیول میں اضافہ ہوتا ہے۔
ایسی حالت میں جب ذیابیطس کے مریض انسولین استعمال کرتا ہے تو اسے 20-30 فیصد تک خوراکیں کم کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے، بشرطیکہ تیزی سے اثر کرنے والی انسولین افطاری کے وقت اور سحری کے وقت لی جائے۔
ماہرین کے مطابق اس حقیقت کی طرف توجہ دلانے کی ضرورت ہے کہ کورونا وائرس پھیل رہا اور چونکہ ذیابیطس کے مریض کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے لہذا ان کو گھر میں ہی رہنا ضروری ہے اور ہاتھوں کو اچھی طرح سے دھونا، ماسک پہننا، بھیڑ سے بچنا، شوگر پر قابو رکھنا، پانی پینا اور نفسیاتی دباؤ سے بچنا ضروری ہے۔