ٹیکساس:(ویب ڈیسک)ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ بعض انسانی جگر کی عمر 100 برس تک ہوسکتی ہے اور اس طرح جب انہیں دیگر جانداروں تک منتقل کیا جائے تو خود مریضوں کی زندگی بھی بڑھ سکتی ہے۔
اگرچہ جراحی کی نئی ٹیکنالوجی اور امنیاتی اثرات کو دبانے والی ادویہ سے بوڑھے افراد سے جگر کا عطیہ لینے والے مریضوں کی زندگی کچھ بہتر تو ہوئی ہے لیکن طویل عرصے تک کام کرنے والے جگر کو سمجھ کر سالانہ ہزاروں، لاکھوں افراد کی زندگیاں بچائی جا سکتی ہے۔
جامعہ ٹیکساس، ساؤتھ ویسٹرن میڈیکل سینٹر، اور ٹرانس میڈکس کمپنی کی مشترکہ تحقیق نے بعض جگر پر تحقیق کی ہے جو فوت ہوجانے والے بوڑھوں سے لے کر دوسروں کو لگائے گئے تھے، معلوم ہوا کہ دو افراد میں لگنے کے باوجود جگر کی زندگی 100 برس یا اس سے بھی زائد دیکھی گئی، اس طرح سال 1990 سے 2022 تک کل 253,406 جگر منتقل کئے گئے جن کی اوسط عمر ایک سو برس یا اس سے زائد تھی۔
اس کے برخلاف ہمارے دیگر اعضا پیوندکاری کے بعد بہت طویل عرصے تک کارآمد نہیں رہتے، سب سے عام مثال گردے کی ہے جو پیوندکاری کے بعد دس سال تک کام کرتا رہتا ہے۔
عطیہ کرنے والے مرد یا عورت کی عمر سے ہی جگر کی عمر ناپی گئی اور ساتھ میں دیکھا گیا کہ دوسرے مریض میں منتقل کرنے کے بعد عضو کتنے برس تک کارآمد رہا، ماہرین نے دیکھا کہ بعض جگر ایک صدی تک سرگرم رہے جس میں عطیہ دینے، وصول کرنے اور ٹرانسپلانٹ کے طریقے نے اہم کردار ادا کیا۔
ماہرین کے مطابق سو سالہ جگر میں ٹرانس امائنیسس کی شرح کم تھی، یہ ایک خامرہ (اینزائم) ہے جس کا کردار اہم ہوتا ہے، اس کے علاوہ دیگر عوامل بھی سامنے آئے جو جگر کو لمبی عمر دیتے ہیں۔