نیویارک : (ویب ڈیسک ) ایک نئی طبی تحقیق میں یہ دعویٰ سامنے آیا ہے کہ درمیانی عمر کے دوران لوگ زندگی میں سب سے کم وقت سوتے ہیں۔
لیون یونیورسٹی اور ایسٹ اینجلا یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں بتایا گیا کہ نوجوانی سے لے کر 33 سال کی عمر تک لوگوں کے نیند کے دورانیے میں بتدریج کمی آتی ہے مگر 53 سال کی عمر سے نیند کا دورانیہ ایک بار پھر بڑھنے لگتا ہے۔
اس تحقیق میں 63 سے زیادہ ممالک سے تعلق رکھنے والے 7 لاکھ 30 ہزار 187 افراد کو شامل کیا گیا اور ان کی نیند میں آنے والی تبدیلیوں کی جانچ پڑتال کی گئی۔
تحقیق میں شامل افراد کو ایک موبائل گیم کھیلنے کا کہا گیا تھا جو دماغی تحقیق کے لیے ڈیزائن کی گئی تھی۔
گیم میں نیوی گیشن صلاحیت پر مبنی ٹیسٹ لیے جاتے تھے جبکہ اس حوالے سے لوگوں سے مختلف سوالات بھی پوچھے جاتے تھے۔
تحقیق میں معلوم ہوا کہ دنیا بھر میں ہر رات لوگوں کی نیند کا اوسط دورانیہ 7 گھنٹے ایک منٹ ہے، خواتین میں یہ اوسط مردوں کے مقابلے میں کچھ زیادہ 7 گھنٹے 5 منٹ رہا۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ 19 سال یا اس سے کم عمر افراد کی نیند کا دورانیہ سب سے زیادہ ہوتا ہے جبکہ 20 سے 33 سال کی عمر تک نیند کے دورانیے میں بتدریج کمی آئی۔
اسی طرح عمر کی چھٹی دہائی سے نیند کے دورانیے میں ایک بار پھر اضافہ ہونے لگتا ہے، اس حوالے سے تمام ممالک سے تعلق رکھنے والے مردوں اور خواتین میں کوئی فرق دیکھنے میں نہیں آیا۔
محققین کے مطابق درمیانی عمر میں نیند کے دورانیے میں کمی ممکنہ طور پر بچوں کی پرورش اور روزگار سے متعلق مصروفیات کے باعث ہوتی ہیں ، اس سے پہلے بھی تحقیقی رپورٹس میں عمر اور نیند کے دورانیے میں تعلق کو دریافت کیا گیا مگر یہ پہلی بڑی تحقیق تھی جس میں زندگی بھر کے دوران آنے والی تبدیلیوں کا مشاہدہ کیا گیا۔
تحقیق میں کہا گیا کہ ہم نے دریافت کیا کہ دنیا بھر میں لوگ درمیانی عمر میں کم سونے کے عادی ہوتے ہیں۔
مجموعی طور پر مشرقی یورپ سے تعلق رکھنے والے ممالک کے افراد 20 سے 40 منٹ زیادہ سوتے ہیں جبکہ جنوب مشرقی ایشیائی عوام میں یہ شرح سب سے کم ہوتی ہے، اس تحقیق کے نتائج جرنل نیچر کمیونیکیشن میں شائع کیے گئے ۔