نیویارک : (ویب ڈیسک ) اقوام متحدہ نے حال ہی میں جاری ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ صحت کی سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث سال 2021 کے دوران دنیا بھر میں پانچ برس سے کم عمر کے 50 لاکھ بچے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں ۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے اطفال یونیسف کے مطابق ہر روز بہت سے والدین اپنے بچوں کو کھو دینے کا دُکھ جھیلتے ہیں، ان میں سے بعض وہ بھی ہیں جو دنیا میں آنے سے قبل ہی موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی تازہ ترین رپورٹ میں میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ 2021 میں تقریباً 50 لاکھ بچے 5 سال کی عمر تک پہنچنے سے قبل ہی موت کے منہ میں چلے گئے جبکہ 5 سال سے 24 سال کی عمر کے درمیان مزید 21 لاکھ بچے اور نوجوان جان کی بازی ہارے ۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ سال 2021 میں ہر ساڑھے چار سیکنڈ بعد دنیا میں ایک نوجوان یا بچہ موت کے منہ میں چلا گیا ۔
یونیسف کے مطابق پیدائش کے ایک ماہ بعد نمونیا، ڈائریا اور ملیریا جیسی انفیکشن والی بیماریاں بچوں کے لیے بہت بڑا خطرہ بنتی ہیں جن میں زیادہ تر اموات کو بہتر صحت کی سہولیات ، ویکسینیشن، غذا اور نکاسی آب کے بہتر نظام کے ذریعے روکا جا سکتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں پیدا ہونے والے بچوں میں سے بچپن میں موت کا سب سے زیادہ خطرہ سب صحارا افریقا میں ہوتا ہے، یہ یورپ اور شمالی امریکا میں بچوں کو درپیش خطرات سے 15 گنا زیادہ ہے۔
رپورٹ میں صحت، غذائیت، آبادی، عالمی بینک اور گلوبل فنانسنگ فیسیلٹی کے گلوبل ڈائریکٹر نے صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کی ان اموات کی تعداد کے پیچھے وہ لاکھوں بچے اور خاندان ہیں جنہیں صحت کے بنیادی حق سے محروم کردیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 5 سال سے کم عمر کی عالمی شرح اموات میں صدی کے آغاز سے اب تک 50 فیصد کمی آئی ہے جبکہ بڑے بچوں اور نوجوانوں میں شرح اموات میں 36 فیصد کمی ہوئی ہے اور مردہ بچوں کی پیدائش کی شرح میں 35 فیصد کمی آئی ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں انتباہ جاری کیا گیاہے کہ اگر بچوں کی اموات کی موجودہ شرح برقرار رہی تو 2022 سے 2030 کے درمیان تقریباً ایک کروڑ 90 لاکھ بچے، نوعمر اور 5 سے 24 سال کی عمر کے نوجوان موت کے منہ میں چلے جائیں گے، ان میں سے 70 فیصد سے زیادہ خطرات جنوبی ایشیا اور سب صحارا افریقہ میں ہیں ۔