کراچی : (دنیانیوز) منکی پاکس کے پھیلاؤ کے خدشے کے پیش نظر محکمہ صحت سندھ نےصوبےبھر کے ہسپتالوں میں ہائی الرٹ جاری کردیا۔
پاکستان میں منکی پاکس کے خطرے کے پیش نظر محکمہ صحت سندھ نےنوٹیفکیشن جاری کردیا ہے ، نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ سندھ بھرکے ہسپتالوں میں منکی پاکس کیلئے الگ وارڈزبنائےجائیں۔
نوٹیفکیشن کے مطابق منکی پاکس کی علامات پر متاثرہ شخص کو فوری آئسولیشن وارڈمیں رکھا جائے، منکی پاکس کے مریض کو فوری طبی امداد دی جائے۔
الرٹ میں کہا گیا ہے کہ ہسپتال انتظامیہ کو 24 گھنٹے کے اندر نیگیٹو پریشر، ہاتھ کی صفائی کی سہولیات اور ذاتی حفاظتی آلات سمیت انفیکشن کنٹرول کے مناسب اقدامات کے ساتھ منکی پاکس کے مریضوں کو آئسولیٹ کرنے کے لیے پانچ سے دس کمروں کے ساتھ مخصوص کمرے قائم کرنے کی ضرورت ہے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے کو ترجیحی بنیادوں پر دیکھا جانا چاہیے۔
دوسری جانب بارڈر ہیلتھ سروسز نے ائیرپورٹس کو جاری ہدایت نامے میں کہا ہے کہ ملک میں منکی پاکس وائرس کے پھیلاؤ کا خطرہ ہے، ائیرپورٹس حکام بیرون ملک سے آنے والے مشتبہ مریضوں کی سکرینگ یقینی بناتے ہوئے نئی گائیڈ لائینز پر عملدرآمد کریں، ائیر ٹریفک کنٹرولر طیاروں کی آمد سے متعلق محکمہ صحت کو بروقت اطلاع کرے، طیارے میں موجود مشتبہ مریض کی نشاندہی بھی کی جائے۔
منکی پاکس کیا ہے؟
این آئی ایچ کے جاری کردہ الرٹ کے مطابق منکی پاکس ایک نایاب وائرل زونوٹک بیماری ہے جو منکی پاکس وائرس کے انفیکشن کی وجہ سے ہوتی ہے۔
اگرچہ منکی پاکس کے قدرتی ماخذ کا معلوم نہیں لیکن افریقی چوہے اور بندر جیسے غیر انسانی پریمیٹ وائرس کو رکھ سکتے اور لوگوں کو متاثر کر سکتے ہیں۔
یہ وائرس پھٹی ہوئی جلد، سانس کی نالی یا آنکھوں، ناک یا منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے۔
بخار کے ظاہر ہونے کے بعد ایک سے تین روز کے اندر مریض کے جسم پر خارش پیدا ہو جاتی ہے، جو اکثر چہرے سے شروع ہوتی ہے اور پھر جسم کے دوسرے حصوں میں پھیل جاتی ہے۔ بیماری کی دیگر علامات میں سر درد، پٹھوں میں درد، تھکن اور لیمفاڈینوپیتھی شامل ہیں۔
وائرس کے ظاہر ہونے کی مدت عام طور پر 7 سے 14 روز ہوتی ہے لیکن یہ 5 سے 21 روز تک بھی ہو سکتی ہے اور بیماری عام طور پر دو سے چار ہفتوں تک رہتی ہے۔
دریں اثنا عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کچھ ممالک نے چکن پاکس کی ویکسین منکی پاکس کے مریضوں کا علاج کرنے والی ٹیموں کو لگانا شروع کردی ہے جو ایک متعلقہ وائرس ہے۔
اس وائرس کا کوئی خاص علاج نہیں ہے لیکن چیچک سے بچاؤ کی ویکسی نیشن تقریباً 85 فیصد مؤثر ثابت ہوئی ہے۔