لندن: (ویب ڈیسک ) حال ہی میں ایک تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پالتو اور جنگلی جانوروں نے انسانوں کو مختلف وائرسز سے اتنا متاثر نہیں کیا جتنا انسانوں نے جانوروں کو کیا ہے۔
خبررساں ادارے کے مطابق برطانیہ کی یونیورسٹی کالج لندن (یو سی ایل) کے محققین نے عوامی سطح پر دستیاب تمام وائرل جینوم کی ترتیب کا یہ بات جاننے کے لیے جائزہ لیا کہ ایک جاندار سے وائرس دوسرے ریڑھ کی ہڈی والے جاندار کوکہاں متاثر کیا۔
وائرس ایک جاندار سے دیگر میں کیوں اور کس طرح منتقل ہوتے ہیں، اس متعلق فہم ماہرین کو یہ بات جاننے میں مدد دے گا کہ انسانوں اور جانوروں میں نئے وبائی امراض کس طرح سامنے آئیں گے۔
زیادہ تر وبائی امراض جانوروں میں دوڑتے وائرس کے سبب ہوتے ہیں اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں (جس عمل کو زُونوسِس کے طور پر جانا جاتا ہے) تو یہ ایبولا، یا کوویڈ-19 جیسی بیماریوں کی علاقائی اور عالمی وباء کی شکل اختیار کر سکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ان بیماریوں کے عوامی صحت پر مرتب ہونے والے وسیع اثرات کے پیشِ نظر انسانوں کو عموماً وائرسز کا ذریعہ سمجھنے کے بجائے وائرسز کا ہدف سمجھا گیا ہے اور انسانوں سے جانوروں میں وائرس کی منتقلی کو کم توجہ دی جاتی ہے۔
اس نئی تحقیق میں سائنسدانوں کو معلوم ہوا کہ جتنے جانوروں سے انسانوں میں وائرس منتقل ہوتے ہیں اس سے دُگنے زیادہ وائرس انسانوں سے جانوروں میں منتقل ہوتے ہیں۔