دنیا نیوز کے ذرائع کے مطابق بھارت نے پاکستانی وزیرِ تجارت کو 19 اور 20 مارچ کو کانفرس کے لئے مدعو کیا تھا۔ دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ اس کشیدہ صورتحال میں وزیرِ تجارت کو نہیں بھجوا سکتے۔ پاکستان کی جانب سے مزید سخت اقدامات کئے جانے کا بھی امکان ہے۔
دفتر خارجہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی دہلی میں آج بھی پاکستانی سفارت کاروں کو ہراساں کرنے کے دو واقعات ہوئے۔ سفارتی عملے کے بچوں و اہل خانہ کو سڑک پر روک کر ہراساں کیا گیا۔
ادھر بھارت میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر سہیل محمود اسلام آباد پہنچ گئے ہیں جن کا پاکستان میں قیام طویل ہو سکتا ہے۔ سفارتکاروں کو ہراساں کرنے کے معاملے پر سوموار کو دفترِ خارجہ میں مشاورتی اجلاس متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق سہیل محمود کو واپس بلا کر اور جلد نہ بھیجنے کا مقصد بھارت کو سخت پیغام دینا ہے۔