قومی ائیرلائن کے پاس طیاروں کی کمی شدت اختیار کرنے لگی، لیز پر لیے 4 طیاروں کی واپسی کے بعد 3 طیارے فنی خرابی کا شکار ہو گئے جس کے باعث پی آئی اے کے پاس صرف 30 جہاز بچے ہیں جو ناکافی ہونے سے مجبوراً منافع بخش روٹس پر سروس بند ہونا شروع ہو گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پی آئی اے انتظامیہ طیاروں کی کمی کا کوئی حل نہ نکال سکی، 37 میں سے 4 لیز پر لیے طیارے واپس کرنے اور 3 فنی خرابی کے باعث انجینئرز کے صبر کو آزمانے لگے جس کے بعد 30 طیارے پی آئی اے کے روٹس کو آپریٹ کرنے میں ناکافی ہونے پر مسافروں کے لیے وبال جان بن گئے۔
پی آئی اے کے پاس کل 33 طیارے ہیں جن میں 11 ائیر بسز، 12 بوئنگ 777 اور 10 اے ٹی آر فنکشنل طیارے شامل ہیں۔ پی آئی اے انتظامیہ طیاروں کی تعداد بڑھانے کے بجائے منافع بخش روٹس بند کر کے ڈنگ ٹپاؤ پالیسی پر گامزن ہے جس کی وجہ سے ہزاروں پاکستانی مسافروں کو سفر کے لیے غیر ملکی ائیر لائنز پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے۔ ترجمان پی آئی اے نے منافع بخش روٹس بند ہونے کی وجہ طیاروں کی کمی کو ٹھہرایا۔ انہوں نے 3 طیارے تکنیکی وجوہات کی بنا پر کھڑے کرنے کے بارے میں بھی بتایا اور یقین دہانی کرائی کہ طیارے جلد مرمت کر کے بیڑے میں شامل کر لیے جائیں گے۔
ادھر پی آئی اے حکام نے لاہور سمیت ملک بھر سے کویت جانے والی پروازیں بند کر دیں ہیں۔ ذرائع کے مطابق لاہور سے کویت ہفتہ وار دو پروازیں جاتی تھیں، مینجمنٹ نے امریکا کے بعد اب کویت کے روٹ کو بند کر کے پی آئی اے کے تابوت میں آخری کیل بھی ٹھونک دیا ہے، کویت کا روٹ بند کرنے سے مسافر بھی دلبرداشتہ ہو گئے ہیں۔