چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ وکلا رہنماؤں نے نہال ہاشمی کومعاف کرنے کی استدعا کی۔ ابراہیم ستی نے کہا 1997 سے ایسا رویہ دیکھنے میں آ رہا ہے، عدالت پر حملے کے بعد توہین عدالت کا قانون ختم کیا گیا، عدالت مناسب سمجھتی ہے تو سزا دے۔ کامران مرتضیٰ نے کہا نہال ہاشمی کی گفتگو کا دفاع نہیں کروں گا، بطور وائس چیئرمین پاکستان بار عدالت سے معافی مانگتا ہوں، نہال ہاشمی نے زیادتی کی ہے، ان کے گھر کے حالات بھی جانتا ہوں۔ رشید اے رضوی نے کہا عدلیہ کو برا کہنے والا خود کو برا کہہ رہا ہوتا ہے۔ صدر سپریم کورٹ بار پیر کلیم خورشید نے کہا نہال ہاشمی کا دفاع نہیں کر سکتے، اداروں کا احترام نہیں کرا سکتے تو یہ ہماری نا کامی ہے، معاملہ ذاتی ہے عدالت معافی قبول کر لے۔
احسن بھون نے عدالت سے کہا نہال ہاشمی کا بیان کسی طور قابل قبول نہیں، ان کے وکیل کے طور پر پیش نہیں ہو رہے، کوئی نارمل آدمی ایسا بیان کبھی نہیں دے سکتا۔ نعیم بخاری نے نہال ہاشمی کو معاف کرنے کی مخالفت کر دی۔ انہوں نے کہا مجھ سے منافقت نہیں ہو سکتی، جیل سے باہر آکر نہال ہاشمی نے وہی کام کیا، وکلا کا کچھ حصہ غنڈہ بن گیا ہے۔ عدالتی معاون احسن بھون نے بتایا کہ سندھ بار نے نہال ہاشمی کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا، ان کا لائسنس 3 ماہ کیلئے معطل کر دیا گیا۔