اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ میں مری غیر قانونی تعمیرات کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ وزیراعظم فریاد سنانے آئے تھے، سن لی مگر کچھ دیا نہیں، سائل گھر چل کر آئے تو سننا پڑتا ہے، وکلاء برادری عدلیہ اور ان پر بھروسہ رکھے۔
یہ خبر بھی پڑھیں:وزیرِ اعظم اور چیف جسٹس ثاقب نثار کی پہلی بار ون آن ون ملاقات
مری غیرقانونی تعمیرات کیس کے دوران چیف جسٹس نے لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات سے کچھ نہیں کھویا بلکہ پایا ہی ہے، اپنے ادارے اور وکلاء کو مایوس نہیں کروں گا، عدلیہ اور اپنے اس بھائی پر اعتبار کریں، میرا کام فریادی کی فریاد سننا ہے، میری ذمہ داری ہے کہ سائل کی تکلیف کو سنوں۔
یہ خبر بھی پڑھیں: کل کی ملاقات کے بعد بہت سے معاملات میں تیزی سے پیش رفت ہوگی
لطیف کھوسہ نے تبصرہ کیا کہ اس روز جسٹس (ر) عبدالرشید والی صورتحال تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سر عبدالرشید ملاقات کیلئے خود گئے تھے مگر میں نے ان کے گھر جانے سے انکار کیا، سائل در پر آئے تو فریاد سننا پڑتی ہے، پتہ نہیں اسے کیا تکلیف ہو۔ لطیف کھوسہ نے لقمہ دیا کہ ان کی تکلیف کا سب کو پتہ ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ انھوں نے کسی کا نام نہیں لیا، صرف سائل کی بات کی ہے۔