کراچی: (دنیا نیوز) تھر پارکر میں بچوں کی ہلاکت کیس میں چیف جسٹس نے سیکریٹری صحت کی رپورٹ پر برہمی کا اظہار کر دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ لاڑکانہ ہسپتال کی ویڈیو دیکھ کر شرم آرہی ہے، پھر کہتے ہیں کہ ہم بیوقوف ہیں جو ایگزیکٹو کے کام میں مداخلت کرتے ہیں، مجبوری میں ہمیں ایگزیکٹو کے کاموں میں مداخلت کرنا پڑتی ہے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں تھرپارکر میں بچوں کے ہلاکت کے کیس کی سماعت ہوئی چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سوچ رہا ہوں خود لاڑکانہ جاؤں۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے رضا ربانی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ ہماری مدد کریں، خود دیکھ کر آئیں، ہسپتال میں کیا ہو رہا ہے، پھول جیسے بچے والدین کے بعد سرکاری ہسپتالوں کے مرہون منت ہیں، بچے ہسپتال میں داخل ہوتے ہیں اور تھوڑی دیر بعد لاش تھما دی جاتی ہے، والدین کے پاس رونے کے سوا کچھ نہیں رہ جاتا۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا لاڑکانہ کتنی دور ہے، کیا فاصلہ ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا بذریعہ جہاز ایک گھنٹے میں پہنچ سکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا دیکھتے ہیں کہ کیا خود لاڑکانہ جا کر ہسپتال کا جائزہ لوں، ادویات فراہم کرنا کس کا کام ہے، سندھ حکومت کے سرکاری ہسپتالوں میں انسنیرٹر کس کے حکم پر لگ رہے ہیں۔ سیکرٹری صحت نے اعتراف کرتے ہوئے جواب دیا کہ یہ کام اور پیش رفت آپ کے حکم پر ہو رہی ہے۔