گڑھی خدا بخش: (دنیا نیوز) طالبان کا بچھڑا بھائی عمران خان نوازشریف کی ایکسٹینشن قرار، دونوں کی سیاست اور منافقت ایک ہے، کپتان کے جھنڈے پر صرف یو ٹرن لکھا ہے، بلاول کی گڑھی خدا بخش میں گرج برس، سیاسی مخالفین کو آڑے ہاتھوں لیا۔
گڑھی خدا بخش میں ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو کی شہادت کو 39 برس بیت گئے، تیسری نسل آگئی، جذبہ ختم نہیں ہوا۔ دنیا کے کونے کونے سے بھٹوکے دیوانے کھنچے چلے آئے ہیں۔ بھٹونے ایک سال نوماہ جیل میں گزارے۔
انہوں نے ذوالفقار علی بھٹو کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شہید بھٹو نے عوام کوووٹ کا حق دیا۔ آج ملک میں جمہوریت ہے تو یہ بھٹو کا کارنامہ ہے۔ آج آئین ہے تو بھٹو کاکارنامہ ہے۔ مزدوروں، کسانوں کے پاس اگرکوئی حق ہے تو بھٹو کا کارنامہ ہے۔ آج ہرپاکستانی کو ووٹ کا حق ہے تو بھٹو کا کارنامہ ہے۔ بھٹو شہید ایک عہد کا نام ہے۔ بھٹو کو شہید نہیں بلکہ پاکستان کے سنہری دور کو پھانسی پر لٹکایا گیا۔ آج تک سنہرا دور پھانسی پرجھول رہا ہے۔ بھٹوکے دورمیں امن اورخوشحالی تھی۔
بھٹوشہید کے بعد پاکستان میں فرقہ وارایت، عدم برداشت کو فروغ اور پاکستان کا نام بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ جنرل ضیا نے چن چن کر ادیبوں، لکھاریوں کو نشانہ بنایا۔ بھٹوکے بعد ملک میں دہشت گردی، بدامنی ہے۔ اگرآپ کوبھٹوکا عظیم پاکستان چاہیے تومیرا ساتھ دینا ہوگا۔
سیاسی مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے بلاول کا کہنا تھا کہ نوازشریف اب سیاسی نہیں شہنشاہ ہیں۔ نوازشریف کوسیاست میں 32 اورعمران کو 22 سال ہوگئے۔ آج جسے دیکھو جمہوریت، جمہوریت کررہا ہے۔ جنرل ضیا فضا میں ہی اڑگیا تھا۔ جنرل ضیا کے وارث کا نام نوازشریف ہے۔ بھٹوکے وارث آپ کے سامنے کھڑے ہیں آپ کی مرضی کس کا ساتھ دیتے ہیں۔ ایک تیسرا بھی ہے جومنافقت کے گھوڑے پربیٹھ کرپیچھے چلا آرہا ہے۔ اس کے جھنڈے پریوٹرن لکھا ہے۔ طالبان کا بچھڑا ہوا بھائی نوازشریف کی ایکسٹنشن ہے۔ ایسے وقت میں مذہبی انتہا پسندوں کی بی ٹیم کو اقتدار میں نہیں آنے دیں گے۔ عمران خان کے جھنڈے پریوٹرن لکھا ہوا ہے۔ عمران خان اور نوازشریف کی سیاست اورمنافقت ایک ہے۔ پہلے بھی بڑے دعوے کرنے والوں کے غرورخاک میں ملائے اب بھی اقتدارکے لالچیوں کو دیوارکیساتھ لگائیں گے۔
نوازشریف، عمران کی لڑائی طاقت اور منافقت کی جنگ ہے۔ ان دونوں کی جدوجہد جھوٹ اور فریب ہے۔ فارمی سیاست دان ہماری کارکردگی سے گھبرا کرجھوٹا پروپگنڈا کررہے ہیں۔
بلاول نے جیالوں سے خطاب میں مزید کہا کہ ہمارا ملک نازک دورسے گزررہا ہے۔ سی پیک کی بنیاد آصف زرداری نے رکھی تھی۔ نواز،عمران نے پختونخوا، پنجاب میں کام کیا ہوتا توہمارے خلاف پروپگنڈا نہ کرتے۔ شہبازشریف نے پانچ سالوں میں ایک نامکمل ہسپتال کا افتتاح کیا۔ پیپلزپارٹی نے 517 صحت کے مراکزتعمیرکیے۔ عمران کوئی ایک نیا سرکاری ہسپتال بتا دے جس کی بنیاد رکھی ہو۔ عمران نے نمل یونیورسٹی کا ذاتی منصوبہ شروع کیا عوام کے لیے کچھ نہیں کیا،شرم مگرتم کونہیں آتی۔ عمران خان نے اپنے صوبے میں کچھ نہیں کیا۔ دونوں بتائیں غربت ختم کرنے کے لیے دونوں نے کیا کیا۔ ہم نے بے نظیرانکم سپورٹ جیسا انقلابی پروگرام دیا۔ ہم نے چھ لاکھ خاندانوں کوغربت سے نکالا۔ لاڑکانہ، ٹنڈوآدم، سکھر میں عالمی معیارکے دل کے ہسپتال بنائے۔ دل کے ہسپتالوں میں غریب مریضوں کا مفت علاج ہوتا ہے۔ اٹھارہ سومیل کینال کوپکا کیا، ہزاروں لوگوں کو روزگار ملا۔ ہم نے غریبوں کو بلا سود قرض دیا توانہوں نے امیروں کے قرضے معاف اورایمنسٹی سکیمیں دی۔ ایمنسٹی سکیم سے عمران نے بھی فائدہ اٹھایا۔ جاتی امرا اور بنی گالہ میں سرمایہ دارجمع ہوچکے ہیں۔ لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے نام پراقتدارمیں آئے۔ جیسے ہی سورج چمکا ان کا فراڈ سامنے آگیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم ظلم، غربت، نفرت، فرقہ وارایت، دہشت گردی اور انتہا پسندی کیخلاف لڑیں گے۔ طالبان کے بچھڑے ہوئے بھائی سے لڑیں گے۔ یاد رکھو ان کا آخری اور میرا پہلا الیکشن ہوگا۔ میں طلوع اورتوغروب ہونے والا ہے۔ خطاب کے دوران کارکنوں نے "وزیراعظم بلاول" کے نعرے بھی لگائے۔