اسلام آباد: (دنیا نیوز) افسران کی دہری شہریت سے متعلق کیس کی چیف جسٹس ثاقب نثار نے سماعت کی، ڈی جی ایف آئی نے فہرست کی تیاری کیلئے مہلت مانگ لی۔
سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی حکم پر اخبار میں اشتہار دے دیا گیا تھا جبکہ ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ 18 مارچ تک ایک لاکھ 82 ہزار 90 افسران کاڈیٹا اکٹھا کیا، جن میں سے ایک لاکھ 50 ہزار 933 افسران کی جانچ پڑتال کی گئی، مزید 36 ہزارافسران کاڈیٹاموصول ہواہے، گریڈ 17کےافسران کی تعداد 6 لاکھ سےزائد ہے۔
ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے مزید بتایا کہ 655 افسران کی بیگمات دہری شہریت کی حامل ہیں، 254 افسران کی دہری شہریت،بیگمات پاکستانی ہیں، 321 افسران اور بیگمات دہری شہریت کے حامل ہیں،۔82 افسران کی بیگمات غیرملکی شہریت رکھتی ہیں، 152 افسران نےدہری شہریت چھپائی جبکہ 655 افسران نےخود دہری شہریت کا بتایا ۔
سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ کی سربراہی کرتے ہوئے چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ 19 ممالک کےساتھ دوہری شہریت کامعاہدہ ہے، دیکھنایہ ہے کہ دہری شہریت چھپانےوالوں کا کیا جواب ہےِ؟ انہوں نے مزید کہا کہ شناختی کارڈ تو دھوکے سے بھی بن جاتے ہیں۔
بشیر میمن نے عدالت کو آگاہ کیا کہ بعض ادارے تعاون نہیں کر رہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جن اداروں نےتعاون نہیں کیا ان کو بلا لیتےہیں، صبح سےرات 11 بجےتک کام کریں گے تو معاملہ دنوں میں حل ہوگا۔ جس پر بشیر میمن نے کہا کہ تعاون نہ کرنے والے اداروں کی فہرست عدالت کو فراہم کر دیں گے جبکہ دہری شہریت کے حامل افسران سے متعلق فہرست کی تکمیل کے لئے انہوں نے عدالت سے مہلت مانگ لی۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ جو عدالت کو سچ نہیں بتائے گا، معطل کردیں گے۔