کوئٹہ: (دنیا نیوز) چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے میڈیکل کالجز اور ہسپتالوں کی حالت زار سے متعلق کیسزمیں سابق وزرائے اعلیٰ بلوچستان ثنا اللہ زہری اور ڈاکٹر عبدالمالک کو کل طلب کرلیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے وہ آکر بتائیں کہ پانی صحت اور تعلیم جیسے بنیادی نوعیت کے مسائل کے حل کے لئے انہوں نے کیا کردار ادا کیا۔
سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 2 رکنی بنج نے کیس کی سماعت کی۔ وزیراعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو، وزیر صحت عبدالماجد ابڑو، وزیر تعلیم طاہر محمود، چیف سیکرٹری بلوچستان اورنگزیب حق اور سیکرٹریز عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے کوئی پالیسی موجود نہیں، یہاں کے لوگوں سے ان کے حقوق کوئی نہیں چھین سکتا، بلوچستان لوگوں کو حقوق دلانے کے لئے آئینی درخواست دائر کی جائے۔
چیف جسٹس نے وزیراعلی سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے لوگوں کو پانی فراہم کرنا ہے، یہ بتایا جائے کہ بلوچستان میں کہاں کہاں اور کتنے ڈیم بنائے جا رہے ہیں۔ وزیراعلی بلوچستان قدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ بلوچستان میں زیر زمین پانی کی سطح خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے، ہماری حکومت کے پاس وقت اور وسائل دونوں کی کمی ہے۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری نصیب اللہ بازئی کا کہنا تھا کہ سب سے بڑا مسلئہ وفاق سے فنڈز کا نہ ملنا ہے، جو کچھ بھی کیا جارہا ہے وہ اپنے وسائل کی بنیاد پر کیا جا رہا ہے۔
عدالت نے وزیراعلی بلوچستان کو صحت تعلیم اور پانی کے حوالے سے رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کر دی۔