دانیال عزیز توہین عدالت کیس: پیمرا افسر کی دوبارہ طلبی کی استدعا مسترد

Last Updated On 16 April,2018 03:54 pm

تاخیری حربے استعمال نہ کریں، سیدھا چلیں تو آپ کیلئے بہتر ہو گا: جسٹس شیخ عظمت سعید کے دانیال عزیز کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس

اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں دانیال عزیز کے وکیل کی پیمرا افسر حاجی آدم خان کو دوبارہ طلب کرنے کی استدعا مسترد کردی۔ سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی کا بیان غیرمتعلقہ قرار۔ شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ تاخیری حربے استعمال نہ کریں، سیدھا چلیں تو آپ کیلئے بہتر ہوگا۔

جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے دانیال عزیز توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ دانیال عزیز نے جاوید ہاشمی کی سی ڈی بھی عدالت میں پیش کی۔ وکیل علی رضا نے استدعا کی کہ سی ڈی کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔ گواہان کاشف جبار اور حاجی آدم کو طلب کرنا چاہتے ہیں۔ جسٹس شیخ عظمت نے ریمارکس دیئے کہ اس میں سے ایک گواہ حاجی آدم تو پہلے بھی پیش ہوچکا ہے۔ ایک ہی شخص کو بار بار بلانے سے وقت ضائع ہوگا۔ اس پر تو جرح بھی ہوچکی ہے۔

وکیل نے بتایا کہ اس گواہ نے وہ مواد پیش نہیں کیا جو درکار ہے۔ نجی ٹی وی کے کلپ کی تصدیق کروانی ہے۔ جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ آپ گواہ سے مواد منگوا بھی سکتے تھے۔ ویسے آپ کلپ کا متن تو پہلے ہی تسلیم کرچکے ہیں۔ وکیل نے کہا کہ نجی ٹی وی کا کلپ ایڈٹ شدہ ہے۔ جاننا چاہتے ہیں کہ ویڈیو کس نے بنائی اور کس نے ایڈٹ کی۔ پراسیکیوٹر راجا وقار نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ دانیال عزیز کے گواہ غیر متعلقہ ہیں۔ ویسے بھی اس عدالت کے سامنے معاملہ ایڈیٹنگ کا نہیں ہے۔

جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ اگر وکیل صفائی کو ایڈٹنگ کا مسئلہ ہے تو اصل ویڈیو بھی منگوا لیتے ہیں۔ آپ کیا خیال ہے کہ کیا کسی اور نے دانیال عزیز کی آواز نکالی؟ کسی اور کا دانیال عزیز کی آواز نکالنا مشکل لگتا ہے۔ ویڈیو سے متعلق پیمرا گواہ پر جرح ہوچکی ہے۔ عدالت نے دانیال عزیز کے وکیل کی حاجی آدم کو دوبارہ بلانے کی استدعا مسترد کردی تاہم دوسرے گواہ کاشف جبار کو طلب کرنے کی اجازت دے دی۔

عدالت نے قرار دیا کہ وکیل صفائی حاجی آدم کو طلبی پر قائل نہ کرسکے تاہم انصاف کے تقاضے پورے کرنے کیلئے کاشف جبار کو بلانے کی اجازت دی گئی ہے۔ جسٹس شیخ عظمت نے وکیل صفائی کو کہا کہ گواہ کو سمن کی تعمیل آپ خود کرائیں۔ تاخیری حربے استعمال نہ کریں، سیدھا چلیں گے تو آپ کے لیے ہی بہتر ہوگا۔ آپ کی بات سن کر مجھے شرمندگی ہورہی ہے۔ عدالت نے جاوید ہاشمی کا بیان بھی غیر متعلقہ قرار دیتے ہوئے سماعت 24 اپریل تک ملتوی کر دی۔