چینی اسلحہ سے پاکستان کی خود مختاری محفوظ

Last Updated On 20 April,2018 09:18 am

لاہور: (روزنامہ دنیا) پاکستان اور چین کے درمیان کوئی فوجی اتحاد نہیں، مگر چینی اسلحے کی درآمد پاکستان کیلئے اپنی فوجی خودمختاری محفوظ بنانے کا مؤثر ذریعہ بن چکی ہے۔ فنانشل ٹائمز کی حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان امریکی اسلحہ کے بجائے بتدریج چین سے ہائی ٹیکنالوجی ہتھیاروں کی خریداری کو ترجیح دے رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق 2010 سے پاکستان کو امریکی اسلحے کے برآمد مسلسل گر رہی ہے ، جو ایک ارب ڈالر سے کم ہو کر گزشتہ سال محض 2کروڑ دس لاکھ ڈالر تک رہ گئی، اسی دوران چین تسلسل کیساتھ پاکستان کو فوجی سازوسامان فراہم کرنیوالا ملک بن چکا ہے۔ یہ پاکستان کا حق ہے کہ اسلحے کی عالمی مارکیٹ میں جس سے چاہے خریداری کرے، جس پر ایک عرصہ تک امریکہ کا غلبہ رہا ہے۔

واشنگٹن معاشی امداد کیلئے ہمیشہ شرائط عائد کرتا ہے، جیسے کہ سیاسی اور سٹریٹجک سمجھوتے وغیرہ، فوجی امداد میں یہی اصول کارفرما ہے۔ اسلحے کی برآمدات کے امریکی اصولوں میں ایک شورش زدہ علاقے کو ٹارگٹ کرنا اور ان علاقوں میں دفاعی برآمدات کے ذریعے اپنے اتحادیوں کو سپورٹ کرکے زیادہ سے زیادہ قومی مفادات حاصل کرنا ہے۔ رائٹرز کے مطابق جنوری میں امریکہ نے پاکستان کی 90کروڑ ڈالر کی دفاعی امداد اس وقت تک معطل کرنے کا اعلان کیا جب تک وہ افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی نہیں کرتا۔ اس دفاعی امداد کا مقصد واشنگٹن کے ایجنڈے کے مطابق اقدامات کیلئے پاکستان کو مجبور کرنا ہے۔

فوجی امداد اور اسلحے کی برآمدات کیساتھ جڑی کڑی شرائط پاکستان کی فوجی خود مختاری کیلئے بڑی حد تک نقصان دہ ہیں۔ ان حالات میں پاکستان کی اسلحے کی درآمد کے ذرائع کو تنوع دینے کی کوششیں معمول کے مطابق ہیں۔ یہاں چین منظرنامے میں وارد ہوتا ہے۔ اگرچہ چین کی ملٹری ٹیکنالوجی امریکہ سے بہت پیچھے ہے، تاہم چینی دفاعی مصنوعات اسلحے کی عالمی مارکیٹ میں اعلیٰ کارکردگی اور مناسب قیمت کی وجہ سے جگہ بنا چکی ہیں۔ اس شعبے میں چین کا ابھرتا نام پاکستان جیسے اسلحے کے خریداروں کو آپشن دیتا ہے کہ وہ اسلحے کی تجارت پر مغربی غلبے سے جان چھڑائیں۔

جہاں تک چینی اسلحہ کی برآمدات کا تعلق ہے تو چینی حکومت نے ہمیشہ محتاط اور ذمہ دار رویہ اختیار کیا، سکیورٹی کونسل کی قرار دادوں اور چینی قوانین کی سختی سے پاسداری کی۔ اسلحے کی چینی برآمدات خریدار ملکوں کی جائز دفاعی صلاحیت بڑھانے میں معاون ثابت ہونگی۔ چینی حکومت اسلحہ کی تجارت پر سیاسی شرائط عائد نہیں کرتی۔بیجنگ اسلحہ کی برآمد سے علاقائی امن خراب نہیں ہونے دیتا، نہ خریدار ملکوں کے داخلی امور میں مداخلت کا خواہاں ہے۔ چینی اسلحے کی خریداری میں پاکستان کی بڑھتی دلچسپی کی وجہ ملک کی فوجی خودمختاری محفوظ بنانے کا عزم ہے۔ پاکستان کو چینی اسلحے کی برآمدات کا نتیجہ فوجی اتحاد کی صورت میں نہیں نکلے گا، اس کے برعکس پاکستان کی فوجی خودمختاری کو تقویت ملے گی۔