ٹوکیو کے نواحی علاقے ٹاما سٹی میں بلدیاتی امور میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے کردار کو بڑھانے کی کوشش کی گئی ہے
ٹوکیو(نیٹ نیوز) دنیا بھر میں یہ بحث چل پڑی ہے کہ روبوٹس اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس انسانوں کی ملازمتوں کو لے اڑیں گے اور اس سے بے روزگاری بڑھے گی لیکن کیا یہ بات حیرت انگیز نہیں کہ جاپان میں مصنوعی ذہانت پر مشتمل ایک فرضی شخصیت نے شہر کے میئر کے انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کردیا ہے اگرچہ اب بھی مصنوعی ذہانت کو اونچے عوامی عہدوں کیلئے موزوں قرار دینے کا کوئی قانون نہیں بن سکا تاہم ٹوکیو کے نواحی علاقے ٹاما سٹی میں بلدیاتی امور میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے کردار کو بڑھانے کی کوشش کی گئی ہے اور اسے ’’آرٹیفیشل انٹیلی جنس میئر‘‘ یا ’’اے آئی میئر‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔
اس کا مقصد یہ ہے کہ انسانی افسروں کی جگہ مصنوعی ذہانت کے سافٹ ویئر بلدیاتی امور کا فیصلہ کریں گے اور اس طرح بہت شفاف ، منصفانہ اور غیر جانبدارانہ فیصلے کئے جاسکیں گے جن سے ہر باشندہ یکساں طور پر مستفید ہوسکے گا۔ میئر بننے کے امیدوار ’’میشی ہیٹو ماتسوڈا ‘‘نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ دنیا میں پہلی بار مصنوعی ذہانت انتخابات میں حصہ لے رہی ہے ۔ مصنوعی ذہانت سے بنے میئر کے ذریعے شفاف اور متوازن انداز میں پہلے عوامی ڈیٹا جمع کیا جائیگا اور اس کے بعد بہت تیزی سے فیصلے کئے جائینگے جو اگلی نسل تک کیلئے مفید ہونگے۔