واشنگٹن: (ویب ڈیسک) پاکستان آہستہ آہستہ امریکی ہتھیاروں پر سے انحصار کم کر رہا ہے، بین الاقوامی اخبار فائنینشل ٹائمز کی رپورٹ، ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلوں نے اسلام آباد کو بیجنگ سے ہتھیار خریدنے پر مجبور کردیا۔
انگریزی زبان میں شائع ہونے والے جاپانی اخبار فائنینشل ٹائمز کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان امریکی ہتھیاروں پر سے انحصار کم کر رہا ہے اور اپنی فوجی طاقت کو امریکی ہتھیاروں سے دور کرتے ہوئے چین کے ہتھیاروں یا پھر ملکی سطح پر چین کے اشتراک سے بنائے گئے ہتھیاروں پر توجہ دے رہا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اوباما انتظامیہ نے پاکستان کو 8 ایف-16 طیاروں کی فروخت روک دی تھی۔ اس فیصلے کو پاکستان میں اس ڈر کے تناظر میں دیکھا گیا کہ اب امریکا پر انحصار نہیں کیا جاسکتا، جو جدید ہتھیاروں میں پاکستان کا اہم ترین ذریعہ ہے۔پاکستان نے ایف-16 کے بجائے چین کے اشتراک سے تیار ہونے والے جے ایف-17 تھنڈر کی جانب دیکھنا شروع کردیا جو اپنی صلاحیتوں کے اعتبار سے امریکی ساختہ طیارے کے ہی ہم پلہ ہے۔
فائنینشل ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں اسٹاکلم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے اعداد و شمار کا حوالہ دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ 2010 سے پاکستان میں امریکی ہتھیاروں کی برآمدات ایک ارب ڈالر سے کم ہو کر 2 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تک آگئی جبکہ دوسری جانب چینی ہتھیاروں کی برآمدات 74 کروڑ 70 لاکھ ڈالر سے کم ہوکر 51 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں تاہم یہ اعداد و شمار چین کو پاکستان کے لیے سب سے بڑا ہتھیاروں کا برآمد کنندہ بناتے ہیں۔ پاکستان کی چین اور امریکہ سے ہونے والی ہتھیاروں کی تجارت کی تفصیلات اس گراف میں موجود ہیں۔
فائنینشل ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ پاکستان گزشتہ کئی دہائیوں سے بیجنگ سے ہتھیار خریدتا رہا ہے جس کا آغاز 1965 میں ہونے والی پاک بھارت جنگ کے دوران امریکا کی جانب سے ہتھیاروں کی خریداری پر عائد پابندی کے بعد ہوا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اس پابندی کے بعد سے جب بھی اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان سفارتی تعلقات خراب ہوئے تو پاکستان نے چینی ہتھیاروں کی خریداری میں اضافہ کیا۔
ایک دفاعی تجزیہ نگار جان گریویٹ کا کہنا تھا کہ گزشتہ دہائی میں چین نے پاکستان کے ساتھ شراکت داری کو وسیع پیمانے تک بڑھا دیا۔ رپورٹ میں ان تین ہتھیاروں کا بھی ذکر کیا گیا جو چین کی نئی صلاحیت کی ضامن ہیں اور جس نے جنوبی ایشیا میں امریکی اثرو رسوخ کے لیے خطرہ کھڑا کردیا۔ ان تین ہتھیاروں میں پہلا ہتھیار چین کے اشتراک سے تیار کردہ جے ایف -17 تھنڈر طیارہ ہے، جس کی قیمت امریکی ایف-16 سے انتہائی کم ہے، تاہم اسلام آباد ان ہتھیاروں کو نہ صرف اپنے ملک میں بنا رہا ہے بلکہ ان کی فروخت بھی کر رہا ہے۔
دوسرا ہتھیار پاکستان کی جانب سے پاک افغان سرحد پر دہشت گردوں کے خلاف استعمال ہونے والا ڈرون طیارہ ہے، جو چینی ڈرون طیارے سے مشابہت رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ تیسرا ہتھیار وہ 8 آبدوزیں ہیں جو چین نے پاکستان کو ایف-16 ہتھیاروں کی فروخت کے معاہدے کی منسوخی کے بعد 5 ارب ڈالر میں فروخت کیں تھیں اور یہ پاکستان کی تاریخ میں فوجی ہتھیاروں کی درآمد کی اب تک کی سب سے بڑی ڈیل تھی۔
تاہم مقامی سطح پر جدید ہتھیاروں کی تیاری اور چین اور روس کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات کی وجہ سے پاکستان اب جدید ہتھیاروں کے لیے امریکہ کا محتاج نہیں رہا۔