اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عدالت نے اسحاق ڈار کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم خلاف ورزی کیلئے جاری نہیں کیا تھا۔ پیش نہ ہوئے تو وارنٹ بھی جاری کر سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ میں سینیٹ انتخابات اہلیت کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے اسحاق ڈار کے وکیل سلمان بٹ سے استفسار کیا کہ اسحاق ڈار کدھر ہیں؟ انہیں لے آئیں۔ وکیل نے بتایا کہ ان کے موکل بیمار ہیں، چھ سے آٹھ ہفتے سفر نہیں کر سکتے، مزید مہلت دی جائے۔ میڈیکل سرٹیفیکیٹ عدالت میں پیش کر دیا ہے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اسحاق ڈار اتنے عرصے سے بیمار نہیں ہو سکتے۔ عدالت نے انہیں ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم خلاف ورزی کیلئے جاری نہیں کیا تھا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اسحاق ڈار عدالتی حکم کی تعمیل کرتے ہوئے پیش ہوں، نہیں تو جو سمجھ آئی فیصلہ کر دیں گے۔ وارنٹ گرفتاری جاری کرنا پڑے تو وہ بھی کریں گے۔ ان کی واپسی تک کیس کو آگے نہیں چلائیں گے۔ اسحاق ڈار آتے ہیں تو انہیں حفاظتی ضمانت بھی دے دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیرِاعظم شاہد خاقان عباسی لندن میں ایک مفرور شخص سے مل کر آئے۔ مفرور شخص کو ایک شہری بھی پکڑ سکتا ہے، لگتا ہے وزیرِاعظم کو اس قانون کا پتہ نہیں ہے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ زندگی میں بہت سے کام دلیری سے کرنا پڑتے ہیں۔ حفاظتی ضمانت ملنے پر اسحاق ڈار احتساب عدالت کو مطمئن کر دیں۔