لاہور: (دنیا نیوز) پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستانیوں نے مجھے کبھی مایوس نہیں کیا، میں وعدہ کرتا ہوں کہ خون کے آخری قطرے تک اپنی قوم کے حقوق کیلئے لڑوں گا۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کا مینارِ پاکستان پر جلسے سے خطاب میں کہنا تھا کہ جس طرح کا پاکستان بنا دیا گیا ہے، اس کا خواب نہ تو علامہ اقبالؒ نے دیکھا اور نہ ہی قائدِاعظم محمد علی جناحؒ نے اس کی تعبیر سوچی تھی۔
عمران خان نے کہا کہ کبھی میری قوم نے مجھے مایوس نہیں کیا، دل سے آپ کے لئے دعائیں نکلتی ہیں، سارے مینارِ پاکستان پر سارے مجمع کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور یقین دلاتا ہوں کہ جتنی بھی میری زندگی ہے، آپ کیلئے خون کے آخری قطرے تک لڑوں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس گراؤنڈ میں کھڑے ہو کر قائدِاعظم نے 1940ء میں ایک اعلان کیا تھا۔ قائدِاعظمؒ نے مطالبہ کیا تھا کہ ہندوستان کے مسلمانوں کو پاکستان چاہیے۔ آج سب خود سے سوال کریں کہ پاکستان کیوں بنا تھا؟ جس طرح کا یہ پاکستان بن چکا ہے، یہ علامہ اقبالؒ کا خواب اور قائدِ اعظم کی تعبیر نہیں تھی۔ ہم آج تباہی کی طرف جا رہے ہیں۔ قائدِاعظم جو پاکستان چاہتے تھے اس میں سب کے حقوق تھے، اُس پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق برابر تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے نبی حضرت محمد ﷺ دنیا کے عظیم لیڈر تھے جنہوں نے مدینہ میں دنیا کی پہلی فلاحی ریاست بنائی تھی جہاں رحم تھا اور جس کی بنیاد ہی انصاف پر رکھی گئی تھی۔ حضرت محمد ﷺ نے کہا کہ قانون سب کے لیے سب برابر ہوں گے۔ مدینہ کی ریاست کی وجہ سے مسلمان دنیا کی عظیم قوم بنے اور 700 سال تک دنیا کی سپر پاور رہے۔ ہمارے ملک نے بھی مدینہ کی ریاست کی طرح ماڈل اور دنیا میں مثالی ملک بننا تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ کدھر قائدِاعظم اور کہاں موجودہ لیڈرز، قائدِاعظم کے مخالف بھی انہیں صادق اور امین کہتے تھے کیونکہ وہ ہندوستان میں ایک آزاد لیڈر تھے لیکن آج حالات یہ ہیں کہ پاکستان کے وزیرِاعظم کی امریکی ایئرپورٹ پر تلاشی لی جاتی ہے۔ وزیرِاعظم شاہد خاقان عباسی کی امریکا میں تلاشی شرمناک ہے، اگر ہمارے ملک کے وزیرِاعظم کا یہ حال ہوتا ہے تو عام پاکستانیوں کے ساتھ کیا سلوک ہوتا ہو گا۔ بیرونِ ملک پاکستانیوں کو پکڑ کر جیل میں ڈال دیتے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ (ن) لیگ کی حکومت میں ملک تباہی کی طرف جا رہا ہے۔ چھوٹا سا مافیا ملکی وسائل کی لوٹ مار میں مصروف ہے۔ ہمارے پاس قرضوں کی قسطیں دینے کے لیے پیسہ نہیں ہے۔ 60 سالوں میں چھ ہزار ارب قرض تھا، لیکن 2008ء سے لے کر 2013ء چھ ہزار سے تیرہ ہزار قرضہ چلا گیا تھا۔ یہ پیسہ عوام کو مہنگائی کے ذریعے دینا پڑے گا۔
انہوں نے ایک کھلاڑی ہوتے ہوئے سیاست میں آنے کا مقصد بتاتے ہوئے کہا کہ میں کرکٹر تھا جسے سیاست کا نہیں پتہ تھا لیکن کینسر سے جب میری والدہ کا انتقال ہوا تو پاکستان میں اس مرض کے علاج کیلئے ہسپتال بنانے کے عزم نے مجھے اس جانب راغب کیا۔ میری والدہ کو جب کینسر ہوا تو پہلی دفعہ پتہ چلا کہ ملک میں کوئی کینسر ہسپتال نہیں ہے۔ ہمارے خاندان نے والدہ کے بیرونِ ملک علاج کے دوران بڑی مشکلیں دیکھیں۔ تب میں نے فیصلہ کیا کہ اپنی عوام کیلئے وہ پاکستان بناؤں گا جس کا خواب قائدِاعظم نے دیکھا تھا۔
اپنے خطاب میں عمران خان نے تحریکِ اںصاف کے بانی رہنماؤں خصوصاً سلونی بخاری کو خراجِ عقیدت پیش کیا اور کہا کہ انہوں نے پارٹی کا بہت ساتھ دیا۔ انہوں نے بتایا کہ 1996ء میں پارٹی بنائی تو تھوڑے سے لوگ ساتھ تھے، نعیم الحق پہلے دن سے میرے ساتھ تھا جبکہ احسن رشید اور سلونی بخاری نے بھی میرا بڑا ساتھ دیا۔
عمران خان نے کہا کہ شیخ رشید نے مجھے تانگہ پارٹی کہا تھا لیکن میں ہار نہیں مانتا، آخری گیند تک مقابلہ کرتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ کا کرم ہے اس تانگہ پارٹی نے 2011ء میں بڑا جلسہ کیا۔ اس کے بعد دھرنے میں قوم نے میری مدد کی، ہم خونیں انقلاب کے بغیر دھرنے سے تبدیلی لے کر آئے۔ اللہ تعالیٰ کا کرم ہے آج تحریکِ انصاف سب سے بڑی جماعت ہے، الیکشن میں وقت بتائے گا کوئی ہمیں شکست نہیں دے سکتا۔ ایک طرف اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا، دوسری طرف تباہی کا راستہ ہے۔ ہم نے فیصلہ کرنا ہے کہ کون سے راستے میں جانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کا آدھا بجٹ لاہور پر خرچ ہوتا ہے۔ وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہباز شریف جواب دیں کہ کتنی عالمی معیار کی یونیورسٹیاں بنائیں اور کتنے ہسپتال بنائے جس میں شریف خاندان کا علاج ہو سکے۔ میرا دو دفعہ شوکت خانم ہسپتال میں علاج ہوا، بیرون ملک نہیں گیا۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری سکولوں کا حال سب کے سامنے ہے۔ ہم نے آج تک دینی مدارس والے بچوں کی فکر نہیں کی۔ شہباز شریف آپ نے لاہور کے لوگوں کو صاف پانی نہیں دیا۔ ملک سڑکیں، پل بنانے سے نہیں بلکہ انسانوں پر پیسہ خرچ کرنے سے بنتے ہیں۔ جاپان اور جرمنی نے پل، سڑکیں بنانے سے پہلے انسانوں پر پیسہ خرچ کیا۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سینیٹ انتخابات میں بکنے والے ممبران کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے کئی ممبران نے قرآن اٹھایا، ان سب کی نوٹ گنتے ہوئے ویڈیو دکھاؤں گا۔
عمران خان نے کہا کہ میرے گیارہ پوائنٹس پاکستان کو ایک پاکستان بنائیں گے۔ ان کے پوائنٹس درج ذیل ہیں۔
پہلا پوائنٹ: ایک نصاب لائیں گے اور پیسہ تعلیم پر خرچ کریں گے۔
دوسرا پوائنٹ: شوکت خانم کی طرح پورے ملک میں اچھے ہسپتال بنائیں گے۔
تیسرا پوائنٹ: قرض اتارنے کیلئے پاکستان سے پیسہ اکٹھا کر کے دکھاؤں گا۔
چوتھا پوائنٹ: ملک سے کرپشن کا خاتمہ کرینگے۔
پانچواں پوائنٹ: ہم اس ملک میں سرمایہ کاری بڑھائیں گے اور اپنی انڈسٹری کی مدد کرینگے۔
چھٹا پوائنٹ: بے روزگاری کا خاتمہ کرینگے، ملک میں پچاس لاکھ سستے گھر بنائیں گے جس سے روزگار ملے گا۔
ساتواں پوائنٹ: پاکستان میں سیاحت کو بڑھائیں گے۔
آٹھواں پوائنٹ: کسانوں کیلئے ماڈرن فارمنگ لے کر آئیں گے، سستے قرضے فراہم کرینگے اور فوری طور پر ایگریکلچر یمرجنسی نافذ کریں گے۔
نواں پوائنٹ: وفاق کو مضبوط کر کے چھوٹے صوبوں کو ان کے حقوق دلوائیں گے۔ جنوبی پنجاب صوبے کو انتظامی بنیادوں پر بنائیں گے۔ فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کریں گے۔
دسواں پوائنٹ: ملک بھر میں خیبر پختونخوا کی طرح پولیس کا نظام ٹھیک کرینگے۔
گیارہواں پوائنٹ: پاکستان کی خواتین کو بہتر تعلیمی نظام فراہم کرینگے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ عوام سے کہتا ہوں کہ خدا کا واسطہ ہے کہ ملک کا سوچیں۔ آپ کا پاکستان ایک عظیم ملک کا نام ہے۔ خود کو اوپر اٹھاؤ، اگر اسی طرح ملک کا نظام چلتا رہا تو یہ ٹوٹ جائے گا۔ یہ وقت بڑی سوچ رکھنے کا اور نیا پاکستان بنانے کا ہے۔