لاہور: (دنیا نیوز) پنجاب حکومت کا موقف ہے کہ ہم مکمل ریکارڈ فراہم کر چکے ہیں جبکہ نیب کا کہنا ہے کہ ابھی تک 17 کمپنیز کا ریکارڈ سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود نہیں ملا۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت کی 56 کمپنیز میں اربوں روپے کی کرپشن، افسران کو بھاری تنخواہیں دینے اور ان کمپنیز کی تشکیل کا جائزہ لینے کے لیے نیب لاہور تحقیقات کر رہا ہے لیکن 56 کمپنیز کا مکمل ریکارڈ پیش نہ ہونے سے تحقیقات میں پیش رفت نہیں ہو رہی۔
30 اپریل کو سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت کو 3 روز میں نیب کو باقی 17 کمپنیز کا ریکارڈ فراہم کرنے کا حکم دیا لیکن اس پر عمل نہ ہوا۔ نیب حکام کا کہنا ہے کہ ابھی تک 39 کمپنیز کا مکمل ریکارڈ موصول ہو چکا ہے لیکن 17 کمپنیز کے ریکارڈ سے متعلق پنجاب حکومت ٹال مٹول کر رہی ہے۔
پنجاب حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب کو مکمل ریکارڈ فراہم کر دیا گیا ہے، اب کمپنیز میں تعینات ایک، ایک سویپر کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا جا سکتا۔ نیب جان بوجھ کر افسروں کی تضحیک کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔
پنجاب حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ تمام کمپنیز کے چیف ایگزیکٹو افسران کے بیانِ حلفی کے ساتھ نیب کو ریکارڈ جمع کروایا گیا لیکن اس کے باجود نیب حکام بضد ہیں کہ انہیں مکمل ریکارڈ نہیں ملا۔
دوسری جانب تحقیقات کرنیوالی تفیشی ٹیم کا کہنا ہے کہ 56 کمپنیز کی تشکیل اور ان کمپنیز میں افسران کو لاکھوں روپے کی تنخواہیں سمیت دیگر معاملہ پر تفتیش کرنی ہے لیکن پنجاب حکومت کے افسران نیب سے تعاون نہیں کر رہے۔ نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ جلد ہی اس معاملہ پر سپریم کورٹ کو خط بھی لکھا جائے گا۔