شہباز شریف نے عملاً ملک میں انتخابی ماحول طاری کر رکھا ہے

Last Updated On 09 May,2018 09:40 am

لاہور: (تجزیہ : سلمان غنی) پشاور اور کراچی کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا سندھ کے قصبہ مٹیاری کا دورہ اور ایک بڑے جلسہ کے انعقاد کے ساتھ سابق صدر زرداری کو ٹارگٹ کرنے کا عمل یہ ظاہر کر رہا ہے کہ اب مسلم لیگ ن کو چھوٹے صوبوں میں بڑی انتخابی کامیابی بھی ملے گی۔ شہباز شریف پنجاب کے بجائے وفاق کی سیاست کرتے ہوئے اپنا سیاسی کردار ادا کریں گے ویسے تو مٹیاری میں شہباز شریف کا خطاب پاکستانیت کے حوالے سے اہم تھا۔

اب دیکھنا یہ ہو گا کہ الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے خدشات کے باوجود مسلم لیگ ن کی رابطہ عوام مہم میں تیزی کی وجوہات کیا ہیں ؟ شہباز شریف کو اندرون سندھ مہم میں پذیرائی مل سکے گی سندھ اور خصوصاً کراچی میں مسلم لیگ ن کی حکومت اور جماعت کے پاس یہاں کے شہریوں کو دینے کے لئے کیا ہے ؟ اس وقت موجودہ صورتحال میں سب سے اہم سوال تو بس ایک ہے کہ ن لیگ اپنے خلاف تمام تر پراپیگنڈے کے باوجود چاروں صوبوں میں سرگرم عمل ہے۔

شہباز شریف نے عملاً ملک میں انتخابی ماحول طاری کر رکھا ہے۔ کل شہباز شریف پہلے مسلم لیگ کے گڑھ چکوال میں عوام سے مخاطب ہوئے اور ایک ہسپتال کا افتتاح کیا اور جدید بنانے کے منصوبے کو مکمل کیا اور اس کے فوری بعد اپنے روایتی حریف پیپلزپارٹی اور آصف زرداری کے صوبہ سندھ مٹیاری میں عوام کے ایک بڑے جلسے سے اپنے نئے انتخابی ایجنڈے، تیز رفتار ترقی اور بہترین انتظامی صلاحیتوں کا نعرہ باور کرایا۔

سندھ جہاں دہائیوں سے پیپلزپارٹی کی حکومت برسر اقتدار ہو اور جہالت اپنی تمام تر بے رحمی کے ساتھ جا بجا ہو۔ جہاں تعلیم معاشرتی ترقی کا ذریعہ نہ ہو جہاں ہسپتال علاج گاہوں کے بجائے بھوت بنگلے بنے ہوئے ہوں وہاں پیپلزپارٹی خصوصاً زرداری طرز حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانا انتہائی آسان ہے۔ شہباز شریف کیلئے آگے بڑھنے اور ایک وفاقی لیڈر کے طور پر حقیقی موقع ہے کہ وہ سندھ کے عوام کو احساس زیاں دلائیں اور امید کاد امن ان کے ہاتھوں سے چھوٹنے نہ دیں۔

شہباز شریف آئندہ اتوار محمد خان جونیجو کے گھر سندھڑی جائیں گے جہاں ان کے میزبان محمد خان جونیجو کے صاحبزادے اسد جونیجو ہوں گے مٹیاری اور سندھڑی سندھ کے ایسے خطے ہیں جہاں پیپلزپارٹی کا ڈنکہ بجتا ہے مگر شہباز شریف انتہائی پرعزم ہیں اور عام سندھی کو سندھ میں اصلاح کار کے لئے دعوت دے رہے ہیں۔ ن لیگ سندھ میں 90 کی دہائی میں صوبائی حکومت حاصل کرنے کے باوجود سندھ کے سیاسی ماحول میں اپنا اثر قائم کرنے میں ناکام رہی اور اس کی قیادت نے پنجاب کے علاوہ کبھی کسی دوسرے صوبے میں اپنی سیاسی بنیاد کھڑی کرنے کی کوشش نہیں کی یہی وجہ ہے کہ پنجاب کی مقبول سیاسی جماعت کو صرف ایک صوبے کی جماعت کے طعنے سہنے پڑے ۔ مگر اب شہباز شریف بروقت متحرک ہوئے ہیں جس سے عوام میں بھی بیداری بڑھ رہی ہے۔

شہباز شریف کی انتخابی مہم میں سنجیدگی صرف اس فیکٹر سے محسوس کی جا سکتی ہے کہ خیبر پختونخوا میں ان کا بازو امیر مقام بنے ہوئے ہیں جبکہ سندھ میں ان کا انتخاب شاہ محمد شاہ جیسی محترک سیاسی شخصیت ہیں جو اس صوبہ سندھ میں پارٹی صدر ہیں لہٰذا کہا جا سکتا ہے کہ شہباز شریف اپنے سیاسی حریفوں کیساتھ مقابلے کو تیار ہیں اور صوبہ سندھ اور خیبر پختونخوا میں ان کی پارٹی تنظیم دین بدن منظم ہو رہی ہے جس کے بہترین ثمرات آئندہ عام انتخابات میں ضرور سامنے آئیں گے۔