قصور: (روزنامہ دنیا) قصور زیادتی کیس میں متاثرہ بچی کے لواحقین کو دی جانے والی پنجاب حکومت کی دس لاکھ امداد سے پولیس نے حصہ مانگنا شروع کر دیا، انکار پر دشمن بن گئی۔
تفصیلات کیمطابق ایس ایچ او تھانہ صدر محمد اعظم سمیت اے ایس آئی عمران اور دیگر اہلکاروں کیخلاف قصور زیادتی کیس میں عاصمہ نامی کمسن متاثرہ بچی کی دادی، جیجاں بی بی کی جانب سے درخواست کیمطابق وہ اپنے بیٹوں صابر، غلام حیدر، رانجھا اور محمد عاشق کے ساتھ تھانہ صدر کے علاقہ پیرووالا میں رہائش پذیر ہے، صابر علی کی کمسن بیٹی کو قصور زیادتی کیس کے ملزم عمران نے اپنی حوس کا نشانہ بنایا تھا اور اسے بے ہوشی کی حالت میں زندہ پھینک کر فرار ہوگیا تھا، متاثرہ بچی کے لواحقین کو وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی جانب سے دس لاکھ کی امدادی رقم دی گئی۔
تھانہ صدر میں تعینات اے ایس آئی عمران کمبوہ نے دیگر پولیس اہلکاروں کے ہمراہ مختلف تفتیشی بہانوں سے انہیں تنگ کرنا شروع کر رکھا ہے، جیجاں بی بی کا مزید کہنا ہے کہ اے ایس آئی عمران کمبوہ تھانہ صدر کے ایس ایچ او محمد اعظم ڈھڈی کا نام لیکر امدادی رقم میں سے دو لاکھ روپے حصہ مانگ رہا ہے، مختلف مقدمات درج کرنے کی دھمکیاں بھی دی جا رہی ہیں، پولیس کے رویہ کے ڈر سے اے ایس آئی عمران کمبوہ کو 42 ہزار روپے دے دیئے، مزید رقم دینے سے انکار پر اے ایس آئی عمران نے بیٹوں پر منشیات فروشی کے جھوٹے مقدمات درج کروانے شروع کر دیئے ہیں۔ گرفتار کر کے حوالات میں بند کر دیا جس پر درخواست گزار جیجاں بی بی نے ڈی پی او قصور کو درخواست دیکر انصاف کی اپیل کی ہے اور وزیر اعلیٰ پنجاب سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔