اسلام آباد: (دنیا نیوز) ملک کے نگران وزیرِاعظم جسٹس ریٹائرڈ ناصر الملک 9 سال سے زائد عرصے تک سپریم کورٹ کے جج جبکہ ایک سال ایک ماہ اور گیارہ دن تک چیف جسٹس سپریم کورٹ رہے۔
نگران وزیرِاعظم جسٹس (ر) ناصر الملک دس سال سے زائد عرصے تک عدالت عظمیٰ کا حصہ رہے۔ بحیثیت چیف جسٹس پاکستان انہوں نے وزیرِاعظم نواز شریف کو نااہل قرار دینے کی درخواستوں کو ناقابلِ سماعت قرار دیکر خارج کیا جبکہ بطور سربراہ جوڈیشل کمیشن عام انتخابات 2013ء میں منظم دھاندلی کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔
جسٹس ناصر االمک نے اپنے فیصلوں میں فوجی عدالتوں، اٹھارہویں اور اکیسیویں آئینی ترامیم کے خلاف درخواستیں بھی خارج کیں۔ سابق وزیرِاعظم یوسف رضا گیلانی کو عدالتی حکم عدولی پر جس بنچ نے توہینِ عدالت کا مرتکب قرار دیکر وزارتِ عظمیٰ سے فارغ کیا، اس کے سربراہ جسٹس ناصر المک تھے جبکہ 31 جولائی 2009ء کو جنرل پرویز مشرف کے غیر آئینی اقدامات کو کالعدم قرار دینے والے چودہ رکنی بینچ کا بھی حصہ رہے۔
پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ بھی جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے معطل کیا۔ جسٹس ناصر الملک کی شہرت ایک سخت گیر اور اصول پسند جج کی رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ انصاف ہونا چاہیے، چاہے آسمان ہی کیوں نہ گر پڑے۔ اسی اصول پر کاربند رہتے ہوئے انہوں نے ہمیشہ دلیرانہ فیصلے کیے۔