اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیرِاعظم شاہد خاقان عباسی نے ایل این جی معاہدوں پر الزام تراشی کرنے والوں کو 31 مئی کے بعد مناظرے کا چیلنج دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں ایل این جی نہ ہوتی تو 8 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرِاعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ توانائی کے منصوبوں کا کریڈٹ نواز شریف کو جاتا ہے۔ کوئی مائی کا لعل اتنے پلانٹ لگا کر دکھا دے۔ پانچ سال کے عرصے میں بجلی کی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوا۔ ایسا کام آمریت اور پیپلز پارٹی دور میں نہیں ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ موجودہ حکومت نے نیشنل گرڈ میں 10 ہزار میگاواٹ بجلی شامل کی۔ ہمارے پاس 28 ہزار 400 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے۔ تاہم بجلی پیداوار کے اضافے کیساتھ طلب میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ کل افطار میں بجلی کی طلب 24 ہزار 800 میگاواٹ تھی جو ریکارڈ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بجلی بحران پر قابو پانا مشکل چیلنج تھا۔ بجلی کے ایشو پر قابو پا لیا گیا ہے، تاہم وقتی مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے کیونکہ اس سال پانی کی کمی اور ہائیڈرل سے 3 ہزار میگاواٹ کمی کا سامنا ہے۔
وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ صرف خسارے والے فیڈرز پر لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے، ملک کے 90 فیصد صارفین کو سحر وافطار میں بجلی مل رہی ہے۔ تاہم ملک میں بجلی چوری کھلم کھلا ہوتی ہے لیکن پولیس کارروائی نہیں کرتی، ایسی چیزوں پر قابو پانا صوبوں کا کام ہے۔ پانچ سال گزر گئے خیبر پختونخوا میں ایک پلانٹ نہیں لگا۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایل این جی الزام لگانے والوں کو چیلنج کرتا ہوں کہ 31 مئی کے بعد کسی بھی چینل پر مناظرہ کر لیں، ملک میں ایل این جی نہ ہوتی تو 8 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی۔
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین کے وزیرِاعظم بننے بارے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے وزیرِاعظم بننے کی کوئی امید نہیں، اگر بن گئے تو مشرف کو دس سال برداشت کیا، اسے بھی کر لیں گے۔
صحافی نے سوال کیا کہ ایف اے ٹی ایف کا اجلاس جون میں ہے، پاکستان نے کیا تیاری کی ہے؟ اس کا جواب دیتے ہوئے وزیرِاعظم نے کہا کہ طریقہ کار کے مطابق ہم اپنا کام کر رہے ہیں۔ ایف اے ٹی ایف اگلے اجلاس میں اپنا بیانیہ پیش کریں گے۔ امید ہے ہمارے بیانیے کو ایف اے ٹی ایف میں تسلیم کیا جائے گا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عدلیہ اور نیب نے جو کفییت پیدا کر دی ہے، ان حالات میں حکومت نہیں چل سکتی۔ نیب افسران کو بے عزت مت کرے، ایسے حالات میں سرکاری افسران کا کام کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب پر الزام نہیں، ان کے رویے کی بات کر رہا ہوں نیب کو اگر کسی سے شکایت ہے تو محکمے کے سیکریٹری سے رابطہ کرے۔