اسلام آباد: (دنیا نیوز) خواجہ آصف کیس میں فاضل جج صاحبان نے کہا ہے معاملہ تاحیات نااہلی کا ہے، باریک بینی سے جائزہ لیں گے۔ دیکھنا ہو گا کہ اثاثے ظاہر نہ کرنے کا کاغذات نامزدگی سے کتنا تعلق ہے۔ جھوٹ بولا گیا یا نہیں اور کیا مفادات کے ٹکراؤ پر آرٹیکل 62 ون ایف کا نفاذ ہوتا ہے؟
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ دیکھنا ہو گا کہ اثاثے ظاہر نہ کرنے کا کاغذات نامزدگی سے کتنا تعلق ہے۔ یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ کاغذات نامزدگی میں جھوٹ بولا ہے یا نہیں؟
وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ معاہدے کے مطابق خواجہ آصف کی پہلی تنخواہ 9 ہزار درہم تھی جو 68 لاکھ غیر ملکی آمدن میں شامل نہیں، غیر ملکی آمدن ٹیکس گوشواروں میں ظاہر نہیں کی۔
جسٹس بندیال نے کہا کہ خواجہ اصف نے ٹیکس نہیں دیا تو متعلقہ محکمہ جرمانہ کرے گا۔ ہمارے سامنے مقدمہ آرٹیکل 62 ون ایف کا ہے۔ میرے خیال سے غیر ملکی تنخواہ کا بتا دینا کافی ہے۔ ہم نہیں چاہتے کہ کسی کے کیرئیر کو تباہ کیا جائے۔
وکیل نے کہا کہ اثاثے ظاہر نہ کرنے پر نااہلی بنتی ہے۔ نواز شریف بھی تنخواہ بطور اثاثہ ظاہر نہ کرنے پر نااہل ہوئے۔ سکندر بشیر جمعہ کو دلائل مکمل کر لیں گے۔