اسلام آباد: (دنیا نیوز) نگران وفاقی کابینہ کے 6 ارکان نے حلف اٹھا لیا، ڈاکٹر شمشاد اختر کو خزانہ، بیرسٹر علی ظفر اطلاعات، عبداللہ ہارون خارجہ امور و دفاع، اعظم خان داخلہ کے وزیر ہوں گے۔
نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کا تعلق نوابشاہ سے ہے، برطانیہ سے اقتصادیات میں پی ایچ ڈی، 2006 سے 2009 تک گورنر اسٹیٹ بینک رہیں، دس برس عالمی بینک میں کام کیا۔ وزیر اطلاعات و قانون بیرسٹر علی ظفر، سابق وزیر ایس ایم ظفر کے صاحبزادے ہیں ، سپریم کورٹ بار کے صدر رہ چکے، علی ظفر ہیومن رائٹس سوسائٹی اور سارک لا کمیٹی کے رکن ہیں۔
وزیرخارجہ و دفاع عبداللہ حسین ہارون 1985 سے 1986 تک سندھ اسمبلی کے اسپیکر، 1986 سے 1988 تک قائد حزب اختلاف رہے۔ 2008 سے 2012 تک اقوام متحدہ میں سفیر تھے۔ انسانی حقوق، کشمیر و گلگت بلتستان امور کی وزیر روشن خورشید باروچہ 2000 سے 2002 تک بلوچستان میں صوبائی وزیر، 2003 سے 2006تک سینیٹر رہیں۔
تعلیم و تربیت، ہیلتھ سروسز، مذہبی امور کے وزیر کیپٹن (ر) شیخ یوسف ماہرتعلیم ہیں۔ وہ سندھ مدرسہ الاسلام اور لاڑکانہ کیڈٹ کالج کے پرنسپل رہ چکے۔ وزیر داخلہ اعظم خان کا تعلق چارسدہ سے ہے۔ کمشنر پشاور، چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا اور وفاقی سیکرٹری تعینات رہے، سابق آئی جی کے پی عباس خان کے بڑے بھائی، آفتاب شیرپاؤ کے رشتہ دار ہیں۔
یاد رہے حکومت اور اپوزیشن نے متفقہ طور پر سابق چیف جسٹس ناصر الملک کو نگران وزیراعظم نامزد کیا۔ جسٹس ناصر الملک کا تعلق پاکستان کے شمالی مغربی صوبے خیبر پختونخواہ سے ہے اور وہ 17 اگست 1950 کو سوات میں پیدا ہوئے۔ اُنھیں 1993 میں صوبہ خیبر پختونخوا کا ایڈووکیٹ جنرل تعینات کیا گیا اور 1994 میں اُنھیں پشاور ہائی کورٹ کا جج مقرر کیا گیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں:انتخابات بروقت ہوں گے، نگران وزیرِاعظم کا اعلان
جسٹس ناصر الملک کو 2004 میں پشاور ہائی کورٹ کا چیف جسٹس جبکہ ایک سال کے بعد سپریم کورٹ کا جج مقرر کیا گیا تھا۔ وہ 6 جولائی 2014 سے 16 اگست 2015 تک چیف جسٹس رہے، جو پاکستان کے 22 ویں چیف جسٹس تھے۔ جسٹس ناصر الملک کی بطور چیف جسٹس تقرری نواز شریف نے کی تھی۔