کراچی: (دنیا نیوز) کراچی میں کھیل کے میدانوں اور پارکوں پر قبضہ ختم نہ کرانے پر سپریم کورٹ کا اظہار برہمی، جسٹس گلزار کا کہنا تھا کہ جس کا دل چاہتا ہے مال دے کر بلڈنگ بنا لیتا ہے، سمجھ نہیں آ رہا یہ سب ٹھیک کیسے ہو گا؟ سپریم کورٹ نے قبضوں میں ملوث سرکاری افسران کے خلاف تحقیقات کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے پارکوں، کھیلوں کے میدانوں پر قبضے اور معاونت کرنے والوں کے خلاف ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو تحقیقات کرنے کی ہدایت کر دی۔
قبضوں میں ملوث سرکاری افسران کے خلاف چیف سیکریٹری کو انکوائری کا حکم دیا گیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ ایک ایک رفاعی پلاٹ کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کی جائے۔ جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ شہر کچی آبادی کا منظر پیش کر رہا ہے۔ ڈھائی سو ارب کہاں خرچ کیے گئے؟ کوئی حساب دینے یا لینے والا ہے؟
جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ یہ ملک صرف دعاؤں سے نہیں چل سکتا، کچھ کرنا ہو گا، اگر صرف دعاؤں سے چلنا ہوتا تو افغانستان، عراق اور شام کا یہ حال نہ ہوتا، دنیا دیکھ رہی ہے کراچی والے کیسے زندگی گزار رہے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایک ایک رفاحی پلاٹ کی نشاندہی کر کے آپریشن کرنا ہو گا۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو ہدایت دی گئی کہ تحفظات دور کر کے سنجیدگی سے ایکشن لیں۔